دنیا کے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک کا پرنٹنگ بند کرنے کا اعلان
دنیا کے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک اخبار نے کاغذی شکل میں اپنی اشاعت بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ بنیادی طور پر آن لائن منتقل ہو جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق یورپی ملک آسٹریا میں دنیا کے سب سے پرانے اخبار ’وینر زائتونگ (Wiener Zeitung)‘ کو بند کرنے کا فیصلہ ملک کی پارلیمنٹ نے کیا ہے۔
یہ پیش رفت آسٹریا کی حکومت اور سرکاری ملکیت والے روزنامہ اخبار کے درمیان اس کے مستقبل سے متعلق برسوں سے جاری تنازع کے خاتمے کے آخری مرحلے کی نشان دہی کرتی ہے۔
یہ اخبار 1703 میں شروع کیا گیا تھا جسے 1780 میں وینر زائتونگ کا نام دے دیا گیا تھا، دو ہفتے میں ایک مرتبہ شائع ہونے والے اس اخبار کو 1857 میں آسٹریا کے شہنشاہ فرانز جوزف اول نے قومی قرار دیا جو ملک کا سرکاری گزٹ بن گیا تھا۔
پارلیمنٹ کے تیسرے صدر نوربرٹ ہوفر نے یکم جولائی 2023 سے اخبار کی اشاعت کو بنیادی طور پر آن لائن منتقل کرنے کے لیے بنائے گئے نئے قانون سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اسے اکثریت سے منظور کیا گیا ہے۔
دستیاب فنڈز پر انحصار کرتے ہوئے اخبار ہر سال کم از کم 10 مرتبہ اپنی کاغذی اشاعت کو برقرار رکھے گا۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پبلشرز نے اے ایف پی کو بتایا کہ وینر زائتونگ کو 2004 میں ان سب سے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک قرار دیا گیا تھا جو تاحال زیر گردش ہیں۔
سرکاری گزٹ کے طور پر اخبار کا کردار اس کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے جو اب ایک علیحدہ سرکاری آن لائن پلیٹ فارم پر منتقل ہو جائے گا۔
آسٹریا کی حکومت نے کہا کہ فیصلے کا مقصد سرکاری معلومات کو آن لائن سینٹرلائز کرنے اور پبلش کرنے کی یورپی ہدایات کے مطابق ہے۔
دوسری جانب وینر زائتونگ ایک میڈیا ہب، ایک کانٹینٹ ایجنسی اور صحافیوں کے لیے ایک ٹریننگ سینٹر قائم کرے گا۔
اخبار کے نائب منیجنگ ایڈیٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ لوگوں کو خدشات ہیں کہ حکومت صرف وینر زائتونگ برانڈ کو اس کی 320 سالہ قدیم تاریخ کے ساتھ رکھنا چاہتی ہے جب کہ کوئی نہیں جانتا کہ اس کی مستقبل کی اشاعت کیسی ہوگی اور کیا یہ اس وقت بھی سنجیدہ صحافت ہوگی۔
اس کی ٹریڈ یونین کے مطابق اخبار کے 200 سے زائد ملازمین میں سے تقریباً نصف جن میں 40 صحافی بھی شامل ہیں، ان کو فارغ کیا جا سکتا ہے۔
ہفتے کے دوران وینر زائتونگ کی تقریباً 20 ہزار کاپیاں سرکولیٹ ہوتی ہیں اور اختتام ہفتہ پر یہ تقریباً اس سے دگنی تعداد میں فروخت ہوتا ہے۔
نائب صدر یورپی یونین کمیشن نے آسٹریا کی خبر رساں ایجنسی اے پی اے کو بتایا کہ وہ اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں وینر زائتونگ نے گزشتہ دہائیوں کے دوران لوگوں کو با خبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
حکومت کے اس اقدام کے خلاف منگل کے روز ویانا میں کئی سو افراد سڑکوں پر نکل آئے۔