• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حکومتی اتحاد کا وزیر اعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار، تمام فیصلوں کا اختیار تفویض کردیا

شائع April 26, 2023
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس نے   دہشت گردی کے خاتمے کے لیے برسرپیکار افواج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا— فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے برسرپیکار افواج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا— فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تمام اتحادی جماعتوں نے ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کر کے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا ہے اور کہا ہے کہ شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی۔

حکمران جماعتوں کے سربراہوں کا اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں سابق وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی ملک وملت کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیاگیا اور مرحوم کی مغفرت اور اہل خانہ کے لیے صبرجمیل کی دعا کی گئی۔

اجلاس نے تھانہ سی ٹی ڈی ،کبل، سوات کے سانحے پر افسوس اوراہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے شہدا کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے صبر کے لیے بھی دعا کی جبکہ اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی دفاع و قومی سلامتی کے لیے برسرپیکار افواج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال بالخصوص سپریم کورٹ کے متنازع اور یکطرفہ بینچ کے فیصلوں سے پیدا ہونے والے امور پر مشاورت کی گئی جبکہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ملک میں ایک ہی دِن انتخابات کرانے کے حوالے سے پہلے سے جاری مشاورتی عمل کو اگلے مرحلے میں لیجانے، اس ضمن میں قائم کردہ کمیٹی کی مشاورت اور دیگر سیاسی رابطوں کے تناظر میں مستقبل کی حکمت عملی پر غور ہوا۔

اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دونکات ہوں گے۔

اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا۔

اتحادی جماعتوں کے اجلاس نے قراردیا کہ وزیراعظم شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی۔

اجلاس نے واضح کیا کہ ملک میں ایک ہی دِن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کرچکی ہیں اور یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اس خالصتاً سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ انتخابات کے لیے بات چیت، افہام وتفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کا عمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کار ہے جسے وہ برسوں سے بخوبی اور کامیابی سے ادا کرتی آرہی ہیں اور اجلاس نے اتفاق رائے سے اس معاملے کو اسی دائرے میں رکھنے پر اتفاق کیا۔

حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ کے مورخہ 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر حکم جاری کردیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی اسکیم سے متصادم ہے۔

اس حوالے سے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیاگیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں اور قرار دیا گیا کہ یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں، سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے، پارلیمان وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے اور اُن پر مکمل اعتماد کرتی ہے۔

اجلاس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس گفتگو سے سازش آشکار ہوگئی ہے۔

اتحادی جماعتوں کے اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں جبکہ آڈیوز کے اندر ملک میں مارشل لا لگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی گئی۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم پہلے ہی 25 اپریل کو منظرعام پرآنے والی آڈیو سے سامنے آنے والی گفتگو کو تسلیم کرچکے ہیں جس کے بعد کوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کے خلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں، ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی، غیرآئینی و غیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اور ناقابل معافی جرم ہے۔

اجلاس نے قرار دیا کہ اِن آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازع فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں لہٰذا اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024