• KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:39pm
  • KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:39pm

معاشقے کو چھپانے کیلئے ہم وطن نوجوانوں کو قتل کرنے والی پاکستانی ماں بیٹی کا برطانیہ میں ٹرائل

شائع April 26, 2023
دونوں ماں اور بیٹی کو قید اور جرمانے کی سزا کا سامنا ہے—فوٹو: پی اے، میڈیا
دونوں ماں اور بیٹی کو قید اور جرمانے کی سزا کا سامنا ہے—فوٹو: پی اے، میڈیا

ڈھلتی عمر کی والدہ کے نوجوان کے ساتھ معاشقے کو چھپانے کے لیے ساتھیوں کے ہمراہ دو ہم وطن پاکستانیوں کو دھوکے سے روڈ حادثے کا شکار بنانے والی پاکستانی نژاد برطانوی ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری کے خلاف برطانیہ میں ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔

برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کے مطابق ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری سمیت ان کے دیگر 6 ساتھیوں کے خلاف دو نوجوانوں کو دھوکے سے روڈ حادثے کا شکار بنانا کے ٹرائل کی سماعتیں انگلینڈ کے شہر لیسٹر کی عدالت میں جاری ہیں۔

دونوں ماں اور بیٹی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دو پاکستانی نوجوانوں ثاقب حسین اور ان کے دوست محمد ہاشم اعجاز الدین کی کار کا پیچھا کرکے انہیں روڈ حادثے کا شکار بنایا، جس سے دونوں نوجوان ہلاک ہوگئے۔

دونوں ماں اور بیٹیوں نے ساتھیوں کے ہمراہ فروری 2022 میں نوجوانوں کو قتل کیا—فوٹو: دی ٹیلی گراف
دونوں ماں اور بیٹیوں نے ساتھیوں کے ہمراہ فروری 2022 میں نوجوانوں کو قتل کیا—فوٹو: دی ٹیلی گراف

رپورٹ کے مطابق واقعے کی تفتیش کرنے والے لینسٹر شائر پولیس کے مطابق ٹک ٹاکر مہک بخاری کی والدہ 45 سالہ انسرین بخاری کا معاشقہ نوجوان ثاقب حسین سے تھا مگر بعد ازاں ٹک ٹاکر کی والدہ تعلقات کو ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن نوجوان ایسا نہیں چاہتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوجوان کی جانب سے تعلقات کو ختم نہ کرنے اور شادی شدہ خاتون کو بدنام اور بلیک میل کرنے کی دھمکیاں دیے جانے کے بعد ٹک ٹاکر نے والدہ کی جانب سے مدد مانگنے پر نوجوان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

اسی حوالے سے ’برمنگھم میل‘ نامی ویب سائٹ نے بتایا کہ ثاقت حسین روڈ حادثے کا شکار ہونے کے وقت اپنے دوست کے ہمراہ سفر کر رہے تھے اور انہیں خدشہ ہوا کہ کوئی انہیں قتل کرنا چاہتا ہے، اس لیے انہوں نے دوران سفر ہی پولیس ہیلپ لائن پر کال کی تھی مگر وہ پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی حادثے کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے تھے۔

مہک بخاری ٹک ٹاک پر maybvlogs کے نام سے ویڈیوز بناتی ہیں—فوٹو: دی ٹیلی گراف
مہک بخاری ٹک ٹاک پر maybvlogs کے نام سے ویڈیوز بناتی ہیں—فوٹو: دی ٹیلی گراف

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرائل کے دوران پولیس نے بتایا کہ ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کے دیگر 6 نقاب پوش ساتھیوں کے پیچھے کرنے کے بعد ثاقب حسین اپنا توازن کھو بیٹھے اور ان کی کار ایک درخت سے جا ٹکرائی، جس کے بعد اس میں آگ لگ گئی اور دونوں نوجوان ہلاک ہوگئے۔

پولیس نے ہیلپ لائن کی گئی فون کے بعد واقعے کی تفتیش شروع کی اور مقتول نوجوان کے فون سے ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ کا سراغ لگایا اور تفتیش کو آگے بڑھایا، جس میں کئی ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔

پولیس کے مطابق ٹک ٹاکر کی والدہ کے نوجوان کے ساتھ تین سال سے تعلقات تھے لیکن اب وہ انہیں ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن نوجوان ایسا نہیں چاہتے تھے اور انہوں نےتعلقات ختم کرنے پر خاتون کو بلیک میل کرنا شروع کیا اور ان کی فحش ویڈیوز کو وائرل بھی کردیا۔

ماں اور بیٹی کے علاوہ دیگر 6 افراد کو بھی ٹرائل کا سامنا ہے—فوٹو: Leicester Mercury
ماں اور بیٹی کے علاوہ دیگر 6 افراد کو بھی ٹرائل کا سامنا ہے—فوٹو: Leicester Mercury

پولیس نے بتایا کہ خاتون نے نوجوان کی جانب سے بلیک میل کیے جانے پر اپنی ٹک ٹاکر بیٹی سے مدد مانگی، جنہوں نے والدہ کو یقین دلایا کہ وہ نوجوان کو سبق سکھائیں گی اور پھر سوشل میڈیا اسٹار نے دوستوں کے ہمراہ انہیں روڈ حادثے کا شکار بنانے کا منصوبہ بنایا۔

اسی حوالے سے ’لینسٹر مرسری‘ نامی ویب سائٹ نے بتایا کہ ٹک ٹاکر اور ان کی ماں کی جانب سے ساتھیوں سمیت نوجوانوں کو روڈ حادثے کا شکار بناکر قتل کرنے کا واقعہ فروری 2022 میں پیش آیا تھا اور اب اسی مقدمے کا باضابطہ ٹرائل شروع ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے دوران نہ صرف ماں اور بیٹی بلکہ ان کے دیگر 6 نوجوان پاکستانی نژاد ساتھیوں کو بھی قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیس میں شامل تمام افراد کا تعلق پاکستان سے ہے اور ٹک ٹاکر مہک بخاری کے ڈیڑھ لاکھ تک فالورز ہیں اور وہ پلیٹ فارم پر متحرک دکھائی دیتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ماں اور بیٹی پر اگر قتل کا جرم ثابت ہوا تو انہوں قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024