• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس

شائع April 26, 2023
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس شروع ہوچکا — فائل فوٹو: ڈان
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس شروع ہوچکا — فائل فوٹو: ڈان

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس شروع ہوا جس میں ملک میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات اور موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ملک میں ایک ہی دِن انتخابات کرانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، چوہدری سالک، خالد مقبول صدیقی، طارق بشیر چیمہ، ایاز صادق اور مریم اورنگزیب شریک ہیں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی تھی کہ حکمران اتحاد کے اندر مذاکرات کا ایک اور دور بدھ (آج) کو ہوگا، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے جہاں ممکنہ طور پر اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی، سپریم کورٹ کے فیصلے اور عدالت کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کے لیے دی گئی تاریخ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور حکمران اتحاد کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ممکنہ مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوششوں کے باوجود جمعیت علمائے اسلام بدستور اس اقدام کی مخالفت کر رہی ہے۔

حکمران اتحاد میں شامل تقریباً تمام جماعتوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران ختم کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کر دی ہے لیکن جمعیت علمائے اسلام سرتوڑ کوششوں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی کوششوں کے باوجود سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد کے اجلاس میں وزیراعظم کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ کو قائل کرنے کا مشکل کام درپیش ہے حالانکہ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا حصہ نہیں ہو گی تاہم اتحادیوں سے آج 2 بجے ملاقات کریں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں پارٹی قیادت عدلیہ کے رویے اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ ’فیصلہ کرچکے ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے نہیں بیٹھیں گے، یہاں تک کہ اگر حکومت یہ مذاکرات کرتی ہے‘، جس کا اختیار عدالت نے بھی دیا ہے۔

ترجمان سے سوال کیا گیا کہ اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو جمعیت علمائے اسلام کا کیا ردعمل ہوگا تو انہوں نے کہا کہ ’اس صورت میں ہم اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے‘۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے اتفاق نہیں کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس

حکومتی اتحاد کے ساتھ ساتھ بدھ (آج) کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا، جس کے بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اس کے علاوہ وزیراعظم ہاؤس میں حکمران جماعتوں کے اجلاس کی صدارت کریں گے جہاں اتحادیوں کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات اور پنجاب میں انتخابات کے مسئلے پر عدلیہ کے ساتھ ’محاذ آرائی‘ پر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ متوقع ہے۔

حکومتی اتحاد کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت اجلاس میں فیصلہ کرے گی کہ آیا پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا موقع رد کرتے ہوئے عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کرنی ہے یا نہیں اور اگر اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوتے ہیں تو پنجاب میں انتخابات پر کیا مؤقف ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024