• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

انتخابات سے کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش کے نئے صدر نے حلف اٹھا لیا

شائع April 25, 2023
بنگلہ دیش کے نئے صدر سابق جج اور حکمران جماعت کے عہدیدار ہیں — تصویر: اے ایف پی
بنگلہ دیش کے نئے صدر سابق جج اور حکمران جماعت کے عہدیدار ہیں — تصویر: اے ایف پی

سابق جج اور حکمران جماعت کے عہدیدار محمد شہاب الدین نے عام انتخابات سے چند ماہ قبل بنگلہ دیش کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صدارتی محل نے بتایا کہ 73 سالہ شہاب الدین ایک انسداد بدعنوانی کمشنر تھے اور مبینہ طور پر ’ملک کی 1971 کی جنگ آزادی میں لڑے بھی تھے‘۔

صدر کے سیکریٹری شمپد باروا نے کہا کہ ’انہوں نے آج عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے 22ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا‘۔

انہیں فروری میں قانون سازوں کی جانب سے منتخب کیا گیا تھا جب حکمران عوامی لیگ پارٹی نے پارلیمنٹ کے اسپیکر کے بجائے انہیں اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

شہاب الدین نے عبدالحمید کی جگہ لی ہے جو ایک سابق اسپیکر اور عوامی لیگ کے رہنما ہیں، جن کی دوسری مدت پیر کو ختم ہو چکی ہے۔

یہ انتخاب ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک کو جنوری میں 2024 میں ہونے والے اگلے عام انتخابات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مظاہروں کا سامنا ہے۔

حزب اختلاف نے حالیہ مہینوں کے دوران بڑے بڑے مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے اور ایک نگران حکومت کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اپوزیشن 2009 سے اقتدار میں رہنے والی حسینہ واجد پر گزشتہ دو انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتی آئی ہیں اور مغربی ممالک اور حقوق کے گروپوں نے بھی خدشات کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے استعفیٰ دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

اگر حسینہ واجد کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا یا احتجاج افراتفری کا شکار ہو گیا تو دوسری صورت میں رسمی صدارتی دفتر ایک بڑا کردار ادا کر سکتا ہے، اگرچہ شہاب الدین کو اپنے نئے عہدے پر بہت کم اختیارات حاصل ہیں لیکن وہ اب فوج کی نگرانی کرتے ہیں۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’شنہوا‘ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے پیر کو شہاب الدین کو مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

چین اور مغربی ممالک 17 کروڑ آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں اثر و رسوخ کے لیے کوشاں ہیں، بیجنگ اپنے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت وہاں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024