سوڈان: مسلح افواج کے درمیان جھڑپوں میں کمی، غیر ملکی افراد کا تیزی سے انخلا جاری
یورپی، چین سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک نے سوڈان سے اپنے ہزاروں شہریوں کے بحفاظت انخلا کے لیے کوششوں کو تیز کیا، جبکہ افریقی ملک میں فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان لڑائی میں بظاہر کمی نظر آئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی’ کے مطابق غیر ملکیوں کےانخلا کے لیے پروازیں پیر کو جاری رہیں، سیکڑوں افراد فوجی طیاروں کے ذریعے ملک سے نکل گئے۔
فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان 15 اپریل کو اچانک جھڑپیں شروع ہو گئی تھی، جس سے انسانی بحران کا خدشہ ہے جبکہ 420 افراد مارے جاچکے ہیں۔
لاکھوں سوڈانی باشندوں کے ساتھ جو بنیادی خدمات تک رسائی سے محروم ہیں اور اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہزاروں غیر ملکی سفارت کار، امدادی کارکنان، طلبہ اور ان کے اہل خانہ نے گزشتہ ہفتے جنگ زدہ علاقے میں پھنس گئے۔
ڈاکٹرز یونین کی سربراہ ڈاکٹر عطیہ عبداللہ نے کہا کہ مردہ خانے بھرے ہوئے ہیں، سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی ہیں اور بھرے ہوئے ہسپتالوں کو اکثر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آپریشن روکنا پڑتا ہے۔
لڑاکا طیاروں نے دارالحکومت پر بمباری کی ہے، مرکزی ہوائی اڈہ لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے اور توپ خانے کے بیراجوں نے افریقہ کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک کے اندر اور باہر نقل و حرکت کو غیر محفوظ بنا دیا، حملوں میں سفارت کاروں کو نشانہ بنایا گیا، اور کم از کم پانچ امدادی کارکن مارے گئے۔
تنازعات کے وسیع تر اثرات کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں کی حفاظت سے متعلق ممالک کے مسلسل دباؤ کے باوجود، دونوں فریقوں نے عارضی جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ کہ پاکستان سوڈان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وزارت خارجہ وہاں موجود پاکستانیوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے خطے میں اپنے مشنز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری بیان کے مطابق 427 پاکستانی بحفاظت پورٹ سوڈان پہنچ گئے ہیں اور ان کے اگلے سفر کے انتظامات کو مربوط ہونے سے پہلے ہی ان کی رہائش گاہ کا بندوبست کیا جارہا ہے
امریکی اسپیشل فورسز نے اتوار کو سفارت خانے کے تقریباً 100 عملے اور ان کے رشتہ داروں کے لیے ایک امدادی مشن کا آغاز کیا، چنوک ہیلی کاپٹروں کے ذریعے انھیں جبوتی کے ایک فوجی اڈے تک بحفاظت پہنچایا گیا۔
جو بائیڈن نے اتوار کو بتایا تھا کہ جب تک سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے ان کی موجودگی کی ضرورت ہوگی اس وقت تک امریکی افواج جبوتی میں امریکی اہلکاروں اور دیگر افراد کی حفاظت کے لیے تعینات رہیں گی۔
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے کہا کہ برطانیہ کی فروسز نے سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو ریسکیو کیا جبکہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹورڈو نے بتایا کہ ان کے ملک نے عاضی طور پر انخلا کا آپریشن معطل کر دیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ہمارے سفارت کار محفوظ ہیں اور وہ ملک کے باہر سے کام کرر ہے ہیں۔
’بحفاظت انخلا‘
دوسری جانب، جرمنی اور فرانس نے بتایا کہ انہوں نے اپنے اور دیگر ممالک کے شہروں کا انخلا شروع کر دیا ہے۔
2 فرانسیسی جہازوں نے 200 کے قریب افراد کو بحفاظت جبوتی منتقل کیا۔
جرمن فوج نے بتایا کہ سوڈان بھیجے گئے تین فوجی طیاروں میں 101 افراد کا بحفاظت انخلا کیا گیا ہے۔
بندیشور نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ پہلا ایئر بس اے 400 ایم مقامی وقت کے مطابق نصف شب کے قریب ’اردن میں بحفاظت اترا‘۔
ان ممالک کی وزارت خارجہ کے مطابق 113 افراد کو لے جانے والا ایک اور جہاز اردن کی جانب رواں دواں ہے، اٹلی نے کل تقریباً 300 افراد کو بحفاظت منتقل کیا ہے۔
میڈرڈ کے وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے ٹوئٹ کیا کہ ہم نے سوڈان میں جنگ بندی اور مذاکرات کی بحالی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
آئرلینڈ نے بتایا کہ انہوں نے بھی اپنی ایمرجنسی ٹیموں کو بھیجا ہے تاکہ ان کے شہریوں کے انخلا میں معاونت کی جاسکے۔
شمال میں سوڈان کے بڑے پڑوسی مصر نے کہا کہ اس نے 436 شہریوں کو زمینی راستے سے نکالا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے 150 شہریوں کو بحفاظت سعودی عرب پہنچا دیا گیا تھا اور وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی سفارتی عملے کا انخلا بھی مکمل ہوگیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عام شہریوں کے پہلے اعلانیہ انخلا کے بعد سعودی عرب کی نگرانی میں مختلف ممالک کے 150 شہریوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
متعدد ممالک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ہزاروں شہریوں کے انخلا کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں جبکہ سوڈان کا مرکزی ایئرپورٹ جھڑپوں کی وجہ سے بدستور بند ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلح پیراملٹری گروپ نے کہا کہ ’ریپڈ سپورٹ فورسز نے امریکی فورسز مشن سے سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو سوڈان سے نکالنے کے لیے رابطہ کیا جو 6 جہازوں پر مشتمل تھا‘۔
اس سے قبل سوڈان کی فوج کے چیف عبدالفتح البرہان سے متعدد ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے اپنے شہریوں کے انخلا اور سفارتی مشنز کے تحفظ کے لیے رابطہ کیا گیا تھا۔