امریکا نے ’طالبان کو تسلیم کرنے‘ کیلئے منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس کو مسترد کردیا
امریکی انتظامیہ اور قانون سازوں نے اگلے ہفتے دوحہ میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو تسلیم کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کی تجویز کو بھرپور طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے جمعرات کی سہ پہر نیوز بریفنگ میں کہا کہ اس ملاقات کا مقصد کبھی بھی طالبان کو تسلیم کرنے پر بات کرنا نہیں تھا اور اس میٹنگ میں انہیں تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی بھی بات چیت ہمارے لیے ناقابل قبول ہو گی۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رینکنگ ممبر سینیٹر جم رِش نے ناصرف اس تجویز کو مسترد کردیا بلکہ اقوام متحدہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ اقوام متحدہ کو جاگنے کی ضرورت ہے، طالبان کو تسلیم کرنے کی کوئی بھی بات بالکل مضحکہ خیز ہے، یہ قاتل حکومت خواتین کو کام کرنے یا اسکول جانے کی صلاحیت سے محروم کر رہی ہے جبکہ لاکھوں افغانوں کو انسانی ہمدردی کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ایک رکن نے بھی نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طالبان کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی بات چیت کو مسترد کردیا۔
یہ تردید اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آمنہ محمد کے اس بیان کے بعد سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ یکم اور دو مئی کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دوحہ اجلاس میں عالمی ادارہ امید کرتا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کے متلاشی ہیں جو ہمیں طالبان کو تسلیم کرنے کی راہ پر گامزن کر سکیں۔
پیر کو پرنسٹن یونیورسٹی میں ایک سیمینار میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا طالبان حکومت تسلیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو آمنہ محمد نے کہا کہ ہاں، طالبان واضح طور پر چاہتے ہیں کہ انہیں تسلیم کیا جائے اور یہی وہ چیز ہے کہ جو ہمیں انہیں خواتین اور دیگر مسائل پر اپنا رویہ بدلنے پر آمادہ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کے دفتر نے آمنہ محمد کے بیان کے ایک حصے کی تصدیق کی ہے کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس دوحہ میں دنیا بھر کے ممالک کے سفیروں کے دو روزہ اجلاس کی میزبانی کریں گے لیکن بات چیت طالبان کو تسلیم کرنے پر مرکوز نہیں ہو گی۔
نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ بات چیت کا نقطہ درپیش چیلنجز پر زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔
تاہم آمنہ محمد کی تجویز کے بعد طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ ان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے افغانستان کے عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ اگر ہمیں تسلیم کیا جاتا ہے تو دنیا کے ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد پیدا ہو گا اور ان تمام مسائل کو حل کرنے میں مدد دے گا جو علاقائی سالمیت اور استحکام کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔