• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

وزیراعظم کی قانونی ماہرین سے ملاقات، پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رکھنے کا عزم

شائع April 22, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے کا عزم ظاہر کیا— فائل فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے کا عزم ظاہر کیا— فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی قانونی ٹیم اور مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی، جس میں انہوں نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے تناظر میں پارلیمنٹ کو ’بالادستی‘ برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے قانونی ماہرین وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اور سابق وزیر قانون زاہد حامد نے وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود سپریم کورٹ(پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے قانون بننے کے بعد حکومت کو ممکنہ نتائج سے آگاہ کیا۔

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے اور بینچوں کی تشکیل کے اختیارات کو کم کرنے کے بل پر عمل درآمد روک دیا تھا لیکن یہ بل جمعہ کو قانون کی شکل اختیار کر گیا۔

ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کو حکومت کے قانونی ماہرین نے بتایا تھا کہ اگر سپریم کورٹ اپنے حکم کی خلاف ورزی کا نوٹس لے بھی تو وہ ’قانونی طور پر محفوظ‘ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانونی ٹیم نے وزیر اعظم کو 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کرانے کے حکم کی حکومت کی جانب سے خلاف ورزی کی صورت میں سپریم کورٹ کی ممکنہ کارروائی کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مسلم لیگ(ن) کے سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کے ساتھ سپریم کورٹ کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرانے کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے حکم پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق درخواستوں پر 27 اپریل کو دوبارہ کارروائی شروع کرے گی، سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ پنجاب میں 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کے بارے میں ان کا حکم برقرار رہے گا۔

اتفاق رائے کا امکان نہیں

ذرائع نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی تاریخ پر اتفاق رائے کے امکانات کم نظر آتے ہیں لہٰذا پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے درمیان یہ لڑائی اگلے درجے تک جائے گی جو آخرکار جمہوری سیٹ اپ کے لیے تباہ کن ثابت ہو گی۔

وکیل خرم چغتائی نے ڈان کو بتایا کہ اب تک وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے کسی حکم یا فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے کچھ ایسا کیا ہے جسے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے کسی حکم کی خلاف ورزی تصور کیا جا سکتا ہے، تو ہمارے علم میں ججوں کی وہ آبزرویشن نہیں جس میں انہوں نے وزیر اعظم کے اقدامات پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہو۔

خرم چغتائی نے کہا کہ لیکن دوسری طرف، چار ججوں نے اختلافی نوٹ لکھا تھا جو وزیر اعظم کا درست انداز میں دفاع کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اظہار خیال اور کسی ایشو پر لیے گئے ووٹوں کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے۔

وکیل کے مطابق آئین کا آرٹیکل 69 آرٹیکل 84 کے تحت کارروائی اور کسی بھی قانون سازی کے نوٹیفکیشن دونوں کو پارلیمانی استحقاق فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قانون سازی کے بارے میں سپریم کورٹ کے کسی حکم کا پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ کسی قانون سازی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024