برطانوی نائب وزیر اعظم ’بد سلوکی‘ کے الزامات کی تحقیقات کے بعد مستعفی
برطانوی نائب وزیر اعظم ڈومینک راب نے اپنے خلاف ساتھیوں کو ڈرانے، دھمکانے اور بد سلوکی کی سامنے آنے والی شکایات کی آزادانہ تحقیقات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق تازہ ترین اسکینڈل نے وزیر اعظم رشی سوناک کے اعلیٰ وزرا میں سے ایک کو گھر جانے پر مجبور کردیا۔
گزشتہ 6 ماہ میں ذاتی طرز عمل پر تیسرے سینئر وزیر کا گھر جانا رشی سوناک کی حکمران کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت کو بحال کرنے کی ان کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا اور یہ معاملہ ان کے لیے بڑی شرمندگی کا بھی باعث ہے کیونکہ وہ اکتوبر میں ایک دیانتدار حکومت کا وعدہ کرتے ہوئے اقتدار میں آئے تھے۔
رپورٹ منظر عام پر آنے سے قبل ہیڈومینک راب نے وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ ارسال کردیا ، ایسے وقت میں ان کا استعفیٰ سامنے آنا رشی سوناک سنک کے لیے ایک دھچکا ہے جب کہ انگلش لوکل کونسل کے انتخابات میں صرف دو ہفتے باقی ہیں جہاں ان کی کنزرویٹو پارٹی کے حوالے سے برے نتائج کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
رشی سوناک کے دفتر نے فوری طور پر معاملے پر رد عمل دینے سے انکار کردیا۔
ڈومینک راب نے وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ میں نے انکوائری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر اس میں کسی بھی قسم کی بد سلوکی پائی گئی تو استعفیٰ دینے کی بات کی، میں سمجھتا ہوں کہ اپنی بات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
نائب وزیر اعظم کے طور پر ڈومینک راب کے پاس کوئی باضابطہ اختیارات نہیں تھے لیکن وزیراعظم کے پارلیمنٹ سے دور ہونے یا اپنے فرائض کی انجام دہی نہ کرپانے کی صورت میں وزیر اعظم کے متبادل تھے، وہ رشی سوناک کے قریبی سیاسی اتحادی تھے اور انہوں نے گزشتہ موسم گرما میں وزیر اعظم بننے کے لیے ان کی مہم شروع کرنے میں مدد کی۔ْ
ان کا استعفیٰ بورس جانسن کے اسکینڈل زدہ دور حکومت اور 2 ماہ سے بھی کم عرصے کے لیے لِز ٹرس کی معاشی افراتفری کا باعث پالیسی والی حکومت کے بعد اس حکومت کے بارے میں عوامی تاثر کو بہتر بنانے میں ناکام رہے گا۔
ڈومینک راب کے رویے کے بارے میں مہینوں تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران متعدد سرکاری اہلکاروں سے تین مختلف محکموں میں بد سلوکی کی شکایات کے بارے میں ثبوت سنے گئے۔
ڈومینک راب نے دو واقعات کا حوالہ دیا جہاں ان کے خلاف بد سلوکی کا پتا چلا، ایک جبرالٹر پر بریگزٹ مذاکرات سے متعلق سینئر سفارت کار کی ہینڈلنگ سے نمٹنے کے لیے دفتر خارجہ میں اور ایک وزارت کے پہلے دور کے دوران جہاں انہوں نے تنقیدی رائے دی تھی۔
رشی سوناک کے ایک اور سینئر وزیر گیون ولیمسن کو نومبر میں غنڈہ گردی کے الزامات کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا اور وزیر اعظم نے جنوری میں کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کو اپنے ٹیکس کے معاملات کے بارے میں وزارتی ضابطہ کی خلاف ورزی کرنے کے بعد برطرف کر دیا تھا۔
1938 میں نازیوں کے مظالم سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے چیک نژاد یہودی پناہ گزین کے ْ صاحبزادے ڈومینک راب نے پروجیکٹ فنانس، ٓعالمی سطح پر بطور وکیل کام کرنے سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی، وہ 2010 میں پارلیمنٹ کے رکن بنے اور کئی سینئر وزارتوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔