کے الیکٹرک کی صارفین سے 4.49 روپے فی یونٹ اضافی وصولی کیلئے درخواست
کے الیکٹرک نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے مارچ میں استعمال ہوچکی بجلی کے لیے اپنے صارفین سے 4.49 روپے فی یونٹ کے حساب سے6 ارب 63 کروڑ روپے 60 لاکھ روپے اضافی وصول کرنے کی منظوری طلب کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے طریقہ کار کے تحت کے الیکٹرک کی ٹیرف پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے 3 مئی کو عوامی سماعت مقرر کر دی ہے۔
ریگولیٹر اب درخواست کی دو حوالوں سے جانچ کرے گا، آیا کراچی میں مقیم پاور یوٹیلیٹی کا اضافی ایف سی اے تخمینہ جائز ہے یا صارفین سے کم چارج کی ضرورت ہے اور آیا کمپنی نے اپنی اور بیرونی بجلی کی خریداری کے دوران معاشی میرٹ کے حکم کی پیروی کی تھی۔
ریگولیٹر اب درخواست کی دو حوالوں سے جانچ کرے گا کہ کیا کراچی کی پاوریوٹیلیٹی کا اضافی ایف سی اے کا تخمینہ جائز تھا یا صارفین سے کم چارج کرنے کی ضرورت تھی اور کیا کمپنی نے اپنی اور بیرونی بجلی کی خریداری کا استعمال کرتے ہوئے اکنامک میرٹ کے حکم کی پیروی کی تھی۔
گزشتہ ماہ نیپرا نے فروری کے لیے کے الیکٹرک کی 1.66 روپے کی درخواست کے مقابلے میں ایف سی اے میں صرف 58 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دی تھی۔
نیپرا کی جانب سے منظوری کے بعد ایف سی اے میں اضافہ مئی کے آئندہ بلنگ مہینے میں صارفین کے بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ملک بھر میں لاگو ٹیرف رجیم کے مطابق ایف سی اے کا ہر ماہ جائزہ لیا جاتا ہے اور عام طور پر صرف ایک ماہ کے صارفین کے بلوں پر لاگو ہوتا ہے۔
بلند ایف سی اے، منظوری کے بعد کے الیکٹرک کے تمام صارفین کے زمرے سوائے لائف لائن پاور صارفین، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین، اور زرعی صارفین اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن کے لیے دستیاب ہوگا۔
کے الیکٹرک نے کہا کہ زیادہ ایف سی اے کی وجہ بنیادی طور پر آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے اور نیشنل گرڈ سے بجلی کی مہنگی درآمد تھی۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ دسمبر 2022 کے مقابلے مارچ میں نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی قیمت میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح دسمبر 2022 سے ایس ایس جی سی سے آر ایل این جی کی خریداری کی قیمت میں 14 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اسی مدت میں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) سے خریدی گئی آر ایل این جی 20 فیصدزیادہ مہنگی رہی۔
البتہ دسمبر 2022 سے مارچ تک کے عرصے میں فرنس آئل کی قیمتوں میں 10 فیصد کمی ہوئی۔