پی ٹی آئی کا پنجاب، پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کو کام سے روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف نے آئینی مدت کی تکمیل کے بعد پنجاب اور پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کو فوری طور پر ہٹانے اور اختیارات کے استعمال سے روکنے کی استدعا کرتے ہوئے سپریم کورٹ پاکستان سے رجوع کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اور پختونخوا میں نگران حکومتوں کی مدت کار کی تکمیل کے بعد دونوں حکومتوں کو کام سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ پاکستان سے رجوع کر لیا، درخواست پاکستان تحریک انصاف کے صدر، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں وفاق پاکستان کو وزارت داخلہ، خزانہ اور قانون و انصاف کے سیکرٹریز کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں صدر مملکت اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹریز، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں پنجاب اور پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل اور نگران حکومتوں کی تشکیل کے حقائق بیان کیے ہیں، اس میں دستورِ پاکستان اور انتخابی قوانین کی متعلقہ بنیادوں کو بھی صراحت سے بیان کیا گیا ہے، درخواست دستور کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں باضابطہ دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے آئینی مدت کی تکمیل کے بعد پنجاب اور پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کو فوری طور پر ہٹا جائے، درخواست میں دونوں نگران وزرائے اعلیٰ کو اختیارات کے استعمال سے فوری طور پر روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنی نگرانی میں پنجاب اور پختونخوا میں روزمرہ کے امور چلانے کےلیے عام انتخابات کے انعقاد کے نتیجے میں منتخب حکومتوں کے قیام تک طریقہ کار وضع کرے۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ نگراں حکومت کی مدت میں توسیع نہیں ہوسکتی، پنجاب میں 23 اپریل سے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا تھا میں نے صدر مملکت کو خط لکھا ہے اور ان سے دو معاملات پر مداخلت کی اپیل کی ہے، ایک معاملہ الیکشن کمیشن پاکستان اور ان کی ایکسٹینشن یعنی نگران حکومتیں، وہ دوصوبوں میں اپنے بنیادی کام یعنی 90 روز میں الیکشن کرانے میں ناکام ہوگئیں، اس لیے اس پر آپ چیف الیکشن کمشنر سے رپورٹ طلب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ نگران حکومتیں 90 روز کے لیے مقرر کی جاتی ہیں، 22 اپریل کو پنجاب کی نگران حکومت کی مدت ختم ہوجائے گی، اس کے بعد آئین خاموش ہے کہ صوبے پر کون حکومت کرے گا، خیبر پختونخوا کی حکومت اس کے ایک ہفتے بعد ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا جائے، کیونکہ ابھی جو فیصلہ آیا ہےاس کے مطابق صرف سپریم کورٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ الیکشن کو آگے بڑھاسکے، الیکشن کی ازخود توسیع آئین میں نہیں ہے، لہذا سپریم کورٹ نگران حکومتوں کو گھر بھیجے اور ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے جو 22 اپریل کے بعد معاملات کو سنبھالے اور الیکشن کے پروسس کو ریگولیٹ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر یہ ریفرنس بھیج دیتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم سپریم کورٹ جا ر ہے ہیں جہاں ہم استدعا کریں گے کہ 23 اپریل سے پنجاب کو ایڈمنسٹریٹر کے حوالے کیا جائے، نگران حکومت کو گھر بھیج دیا جائے، کیونکہ وہ اپنی مدت کے بعد غیر آئینی ہوجائے گی۔
انتخابات کیس: شاہ محمود اور فواد چوہدری سپریم کورٹ میں مؤقف پیش کریں گے
دوسرہ جانب پنجاب پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی پر سابق وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے 2 رکنی وفد کی منظوری دے دی، یہ وفد عدالت عظمیٰ میں پیش ہو گا۔
وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی سینئر نائب صدر فواد چودہدری کل سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ کے رو برو پیش ہو کر تحریک انصاف کا مؤقف پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ آج چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے صوبہ سندھ اور بلوچستان سمیت ملک کی تمام اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی تھی اور سماعت کل تک ملتوی کرکے تمام اہم سیاسی جماعتوں کے سینئر قائدین کو طلب کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی نے تمام صوبائی نشستوں پر انتخابی ٹکٹ جاری کر دیے
اپنے ایک اور بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی تمام 297 نشستوں پر ٹکٹ جاری کر دیے ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا اس کے ساتھ پنجاب کے چاروں ریجن میں اپیل کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جن میں ٹکٹ پر نظرثانی کے لیے اپیل دائر کی جا سکتی ہے، عمران خان تمام اپیلوں پر حتمی خود فیصلہ کریں گے۔