خوف و دہشت کی ڈوریاں پی ڈی ایم نہیں، کسی اور طاقت کے ہاتھ میں ہیں، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملک کو بنانا ریپبلک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جنگل کے قانون کو دیکھ کر واضح ہو چلا ہے کہ خوف و دہشت کے راج کی ڈوریاں پی ڈی ایم نامی کٹھ پتلیوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس قوت کے ہاتھ میں ہیں جو خود کو قانون سے مبرا سمجھتی ہے۔
عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ جس انداز میں ہم نے ایک بنانا ریپبلک کا روپ دھارا ہے جہاں قانون کی حکمرانی کی بجائے محض جنگل کا قانون ہی رائج ہوتا ہے، اسے دیکھ کر اب یہ واضح ہوچلا ہے کہ ملک میں خوف و دہشت کے راج کی ڈوریاں پی ڈی ایم نامی کٹھ پتلیوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس قوت کے ہاتھ میں ہیں جو خود کو قانون سے سے مبرا سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے زمان پارک کےباورچی، سوشل میڈیا کے ہمارے ذمہ دار اظہر مشوانی، وقاص اور میرے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن وغیرہ سب کو اغوا کیا گیا اور ’سافٹ ویئر آپ ڈیٹ‘ کی کوششوں کے تحت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین کو ایک جعلی مقدمے میں ضمانت ملی تو ایک اور پرچہ نکل آیا اور اب تو ایک اور مقدمہ بھی سامنے آچکا ہے جس کے تحت پولیس اسے لاہور منتقل کررہی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ راستے میں ناسازی طبع کے باعث ہسپتال منتقلی کے باوجود طبعیت میں بہتری و استحکام سے پہلے ہی انہیں ہسپتال سے بھی لے جایا گیا ہے، ملک پوری طرح فسطائیت کے نرغے میں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی چیئرمین تحریک انصاف اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔
رواں ماہ چھ اپریل کو علی امین گنڈاپور کو مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت ریمانڈ پر جیل میں موجود ہیں۔
اس کے بعد گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
عمران خان نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی زیدی اور علی امین کو جس طرح سے جعلی پرچوں کے تحت حراست میں رکھا جارہا ہے وہ نہایت قابلِ مذمت ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ ان دونوں کو اعظم سواتی اور شہبازگل کی طرح زیرِحراست تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجرموں کے ٹولے اور اس کے سرپرستوں نے محض لندن پلان جیسے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آئین، قانون کی حکمرانی، عدالتی احکامات اور جمہوریت کو مکمل طور پر مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سوشل میڈیا کارکن وقاص امجد کو اغوا کیا گیا اور چھوڑنے سے پہلے اسے حراست کے دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا، بنیادی حقوق کو پوری ڈھٹائی سے پیروں تلے روندنے کا سلسلہ جاری ہے۔