سری لنکا: چینی کمپنی کو ایک لاکھ بندر برآمد کرنے کی تجویز پر ماہرین ماحولیات کا احتجاج
سری لنکا کی طرف سے چین کی نجی کمپنی کو ایک لاکھ بندر برآمد کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے جس پر ماہرین ماحولیات احتجاج کر رہے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا ایک چینی نجی کمپنی کو ایک لاکھ مقامی بندر برآمد کرنے کی تجویز پر غور کر رہا ہے جس پر جانوروں کے حقوق سے متعلق اداروں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکن کابینہ کے ترجمان اور وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ وزیر زراعت نے ایک لاکھ مقامی بندروں کی برآمد کی تجویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور انہیں چین کے چڑیا گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
کابینہ کے ترجمان نے کہا کہ سری لنکا اور چینی حکومت کے درمیان اس پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی لیکن نجی کمپنی سے بات چیت کی جارہی ہے، تاہم انہوں نے کمپنی کا نام نہیں بتایا اور کہا کہ کمیٹی پیش کش کا جائزہ لے گی۔
ادھر ماہرین ماحولیات اور جنگلی حیات کے حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بندروں کو لیبارٹریز میں لے جایا جائے گا نہ کہ چڑیا گھروں میں۔
تنظیموں کا کہنا ہے کہا ہے کہ چین میں صرف 18 چڑیا گھر ہیں جن میں سے ہر ایک میں 5 ہزار بند رکھے جائیں گے۔
خیال رہے کہ انسانی خوبیوں نما نایاب بندر بالخصوص امریکا اور یورپ میں میڈیکل ٹیسٹنگ کے لیے بہت مقبول ہیں۔
سری لنکا کی چار کنزرویشن تنظیوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایسی تجارت سے ممکنہ آمدنی چڑیا گھروں کو ان کی فروخت سے کئی زیادہ ہوگی تو کیا ان بندروں کو وہیں بھیجا جا رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ چینی کمپنی کی پیش کش مسترد کی جائے اور نایاب بندروں کو تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بندروں کے رویے کا مطالعہ کرنے اور فصل کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے وسائل مختص کرے، تاہم وزارت زراعت نے فصل کو نقصان پہنچانے کا حوالہ دیتے ہوئے جانوروں کو پکڑنے اور برآمد کرنے پر غور کیا ہے۔