• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلام آباد ہائی کورٹ: عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع

شائع April 18, 2023
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت 8 مقدمات میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جہاں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری اور ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آٹھ مقدمات میں عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ہیں اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عمران خان کے خلاف یہ تمام مقدمات ہیں کیا، کیا اِن تمام مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات لگی ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ جوڈیشل کمپلیکس والے معاملے پر درج مقدمات ہیں، ہم نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست دی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جدید ٹیکنیک کا استعمال ہونا چاہیے لیکن قانون کی منشاء کے مطابق ہو، اس عدالت نے عمران خان کو غیرمعمولی ریلیف دیا کہ کوئی غلط مثال قائم نہ ہو۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب یہ بتائیں کہ کیا تاریخ رکھ لیں، خود کو یا اس عدالت کو شرمندہ نہ کیجیے گا، ایسا مت کیجیے گا کہ مجبوراً اس عدالت کو کوئی حکم جاری کرنا پڑے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے۔

عدالت نے عمران خان کی تمام آٹھ مقدمات میں حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان 3 مئی کو پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کر دی جائے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت 8 مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 18 اپریل (آج) تک توسیع کی تھی۔

دوران سماعت بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی ہے، وکلا نے تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کو مدعو کر رکھا ہے، شہباز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ آ رہے ہیں اور سیکیورٹی وہاں ضروری ہے، موجودہ وزیراعظم آ رہے ہیں تو سابقہ نہیں آ سکتے۔

واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 7 مقدمات میں 6 اپریل (آج) تک عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔

عمران خان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت تھانہ رمنا، سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں مقدمات درج ہیں۔

خیال رہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی اور گولڑہ پولیس اسٹیشن میں درج 2 ایف آئی آرز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر پولیس پر حملہ کیا اور بے امنی پیدا کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی سربراہ و دیگر رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 186، 353، 380، 395، 427، 435، 440 اور 506 شامل کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ 28 فروری کو عمران خان کے خلاف درج مختلف مقدمات کی اسلام آباد کی مقامی عدالتوں میں سماعت ہوئی تھی جہاں دوران سماعت وہ پیش ہوئے تھے۔

عمران خان اپنے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے ہمراہ قافلے کی شکل میں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیشی کے لیے لاہور سے وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں موجود عدالتوں میں ان کی پیشی کے موقع پر شدید بے نظمی دیکھنے میں آئی اور بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان زبردستی احاطہ عدالت میں داخل ہونے میں کامیاب رہے تھے، اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس نے کارِ سرکار میں مداخلت پر 25 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

بعدازاں عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی کے خلاف یکم مارچ کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

دونوں مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں اور 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا تھا، ان مقدمات میں دہشت گردی ،کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024