• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

ایرانی صدر نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کو دورہ تہران کی دعوت دے دی

شائع April 17, 2023
خیال رہے کہ دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
خیال رہے کہ دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

ایرانی صدر نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کو دورہ تہران کی دعوت دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے جاری ایک بیان میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ترجمان ناصر کنانی نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس میں کہا کہ سعودیہ عرب کی جانب سے بھیجے گئے دعوت نامے کے جواب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے سعودی بادشاہ کو دورے کا دعوت نامہ بھیجا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیا کہ دونوں ممالک کے تکنیکی وفود اپنے سفارتی مشن کو باضابطہ طور پر دوبارہ کھولنے کی تیاری کر رہے ہیں جب کہ ایران نے کہا ہے کہ یہ سفارتی مشن 9 مئی تک اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ سعودی بادشاہ نے دونوں برادر ممالک کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایرانی صدر کو ریاض آنے کی دعوت دی تھی جس پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے حالیہ معاہدے کو آگے بڑھانے کے پیش نظر سعودی فرمانروا کی طرف سے دورے کی دعوت کا خیرمقدم کیا تھا۔

یاد رہے کہ برسوں کے خراب تعلقات کے بعد جس کے دوران پورے مشرق وسطیٰ میں پراکسی تنازعات میں شدت دیکھی گئی، جہاں ایران اور سعودیہ عرب نے یمن سے شام تک مخالف فریقوں کی حمایت کی، شیعہ انقلابی ایران اور سنی زیر قیادت سلطنت سعودیہ عرب نے 7 سالہ سفارتی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا۔

حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ میں اہم سیاسی پیش دیکھنے میں آرہی ہیں، دو روز قبل ایران سے تعلقات کی بحالی کے بعد سعودی عرب ایک عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے عرب ممالک کے علاقائی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔

یہ سیاسی پیش رفت اور ان ممالک کا قریب آنا چند ہفتے قبل تک ناقابل یقین محسوس ہوتا تھا لیکن سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی کی بدولت سات سال بعد تعلقات دوبارہ بحال ہو گئے جب کہ اس سے قبل دونوں ممالک مشرقی وسطیٰ میں ایک دوسرے کے خلاف تنازعات کی معاونت کرتے تھے جس کی وجہ سے خطے میں سیکیورٹی، اقتصادی اور تعاون میں خلل موجود رہا۔

سعودی عرب کی جانب سے 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق 10 مارچ کو طے پانے والے معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے چین میں ملاقات کی تھی جبکہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے ’ٹیکنیکل وفد‘ نے ایران کے چیف آف پروٹوکول سے ملاقات کی تھی۔

تعلقات اور روابط میں پیش قدمی کے بعد سعودی عرب یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے۔

رواں ہفتے سعودی عرب کے سفیر محمد الجبیر نے جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور حوثیوں اور معزول حکومت کے درمیان ’جامع سیاسی حل‘ کی امید کے ساتھ یمن کے حوثی باغیوں کے زیرِ قبضہ دارالحکومت صنعا کا دورہ کیا تھا۔

قبل ازیں 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کے پیش نظر سعودی عرب نے ملٹی نیشنل اتحاد کو اکٹھا کیا تھا جیسا کہ حوثی باغیوں نے یمن میں صنعا پر قبضہ کرکے حکومت کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

اس کے بعد تہران سے جنگ کے لیے یہ علاقہ سعودی عرب کی پراکسی وار کا مرکز رہا اور اس تنازعہ میں شام، عراق اور لبنان بھی شامل رہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اب 8 سالہ جنگ ختم کرکے علاقائی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے جس کا مقصد توانائی (تیل) پر منحصر اپنی معشیت کو متنوع بنانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024