سوڈان: فوج سے پیراملٹری کی لڑائی تیسرے روز بھی جاری، 97 افراد ہلاک
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان لڑائی تیسرے روز بھی جاری ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 100 کے قریب پہنچ گئی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو شروع ہونے والی لڑائی آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان حکومت کی لڑائی ہے۔
خرطوم میں جاری بدترین لڑائی کے حوالے سے عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور فوری طور پر لڑائی ترک کرکے مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا۔
ڈاکٹرز کی یونین نے ایک بیان میں کہا کہ جھڑپوں میں اب تک عام شہریوں سمیت 97 افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم یہ تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ خراب حالات کی وجہ سے کئی افراد کو ہسپتال تک نہیں پہنچایا جا سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لڑائی میں اب تک سیکڑوں شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
اے ایف پی کے نمائندوں کے مطابق پیر کو خرطوم بھر میں فائرنگ اور دھماکوں کی خوف ناک آوازیں سنائی دے رہی ہیں جہاں جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔
ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ تباہ شدہ عمارت سے دھواں اور بارود کی بدبو پھیل گئی۔
رپورٹ کے مطابق دارالحکومت خرطوم میں دونوں فورسز کے درمیان لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب آر ایس ایف کو فوج میں شامل کرنے کے منصوبے پر برہان اور دیگلو کے درمیان اختلافات ہوئے۔
دونوں کمانڈروں کی جانب سے 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے کے بعد حتمی معاہدے کی یہ بنیادی شرط تھی۔
سوڈان میں فوجی کمانڈروں کی جانب سے حکومت پر قبضے سے 2019 میں اس وقت کے صدر عمر البشیر کو ہٹا کر سول بالادستی کی تحریک بھی ختم ہوگئی تھی اور ملک میں معاشی بحران بھی پیدا ہوا تھا۔
الزامات
سوڈان میں جھڑپوں سے شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں جہاں بحران طوالت اختیار کر گیا ہے کیونکہ ملک میں سویلین بالادستی کی توقعات دم توڑ گئی ہیں۔
ہفتے کو دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر لڑائی شروع کرنے کا الزام عائد کیا۔
دونوں فریقین کا دعویٰ کیا کہ انہوں نے اہم مقامات پر قبضہ کرلیا ہے، جس میں دارالحکومت کا ایئرپورٹ اور صدارتی محل بھی شامل ہے لیکن ان کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
بعد ازاں جھڑپیں سوڈان کے مغربی دارفر ریجن اور ریاست کاسالا کی مشرقی سرحد سمیت دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئیں۔
شمالی دارفر میں ہفتے کو ورلڈ فوڈ پروگرام کے عملے کے 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد عالمی ادارے نے پورے سوڈان میں اپنا مشن بند کردیا۔
طبی عملے کی جانب سے ایمبولینس کے لیے راستہ دینے اور زخمیوں کے علاج کے لیے جھڑپیں روکنے کا مطالبہ کیا کیونکہ زخمیوں کو ہسپتال تک پہنچانے کے لیے خطرات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ سابق صدر عمرالبشر نے 2013 میں آر ایس ایف تشکیل دی تھی جو جنجاوید ملیشیا سے ابھری تھی جو اس کی حکومت نے دارفر میں ایک غیر عرب قبیلے کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
سوڈان میں موجودہ کشیدگی دونوں جنرلز کے درمیان جاری چپقلش کا نتیجہ ہے جو باقاعدہ فوج اور آر ایس ایف کے درمیان اختلافات کا شاخسانہ ہے۔