یمن کے باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان 900 قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل
یمن کے باغیوں اور حکومتی فورسز نے تقریباً 900 قیدیوں کے تین روزہ تبادلے کے آخری دن سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر دیا جس سے طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی امیدوں میں اضافہ ہوا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے کہا کہ قیدیوں کو لے جانے والے طیاروں نے بیک وقت حوثی باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا اور حکومت کے زیر کنٹرول شمالی شہر مارب سے پرواز کی۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی میڈیا ایڈوائزر جیسیکا موسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ مارب اور صنعا سے پہلی پرواز روانہ ہو گئی ہے، مارب تا صنعا کی پرواز میں 48 سابق زیر حراست افراد سوار تھے اور 42 صنعا تا مارب پرواز میں تھے۔
گزشتہ ماہ سوئٹزرلینڈ میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت دن کے دوران تین مزید پروازیں بھی روانہ ہوئیں جس میں 706 باغیوں کے بدلے 181 سرکاری فوجیوں تبادلہ کیا گیا۔
حکومتی مذاکرات کار ماجد فدائل نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے موت کی سزا پانے والے چار صحافیوں کا تبادلہ کیا گیا۔
یمن کی خبر رساں ایجنسی سبا کے مطابق باغیوں کے سیاسی سربراہ مہدی المشاط نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور 21 اپریل کو متوقع عید الفطر کی تعطیل کے بعد شروع ہو گا۔
حکومت کے زیر کنٹرول عدن اور صنعا کے درمیان جمعے کو چار پروازوں کے ذریعے 318 قیدیوں کا تبادلہ ہوا اور اس تبادلے ک ےبعد آخری بات چیت اختتام کو پہنچی۔
ہفتے کے روز 357 قیدیوں نے سعودی شہر ابھا اور صنعا کے درمیان پروازیں کی، رہا ہونے والے قیدیوں میں سعودی بھی شامل تھے تاہم دونوں اطراف قیدیوں کی تعداد معلوم نہ ہو سکی۔
حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جس سے اگلے سال سعودی قیادت میں مداخلت کی تھی جس کے بعد ایک ایسے تنازع کا آغاز ہوا جو اگلے 8 سال تک جاری رہا جس میں اب تک لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک نئے انسانی بحران کو جنم دیا۔
اقوام متحدہ کی قیادت میں اپریل 2022 میں ثالثی کے عمل کا آغاز ہوا اور جنگ بندی کے نتیجے میں ہلاکتوں میں تیزی سے کمی آئی، جنگ بندی کی میعاد اکتوبر میں ختم ہو گئی تھی لیکن اس کے باوجود لڑائی کافی حد تک کی رہی۔