مشرقی یوکرین میں روسی حملے سے 11 افراد ہلاک
مشرقی یوکرین کے شہر سلوویانسک میں فلیٹوں کے ایک بلاک پر روسی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 11 ہو گئی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سلوویانسک مشرقی ڈونیٹسک کے ایک حصے میں واقع ہے جو یوکرین کے زیر انتظام ہے، کیف کے مطابق جمعہ کو 7 میزائلوں سے حملہ کیا گیا جس نے 5 عمارتوں، 5 گھروں، ایک اسکول اور ایک انتظامی عمارت کو نشانہ بنایا۔
خطے میں ریاستی ایمرجنسی سروس کی ترجمان ویرونیکا بخل نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ریمارکس میں کہا کہ سلوویانسک کی گولہ باری کے متاثرین کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
گزشتہ اعداد و شمار میں 9 افراد کی موت کی اطلاع دی گئی تھی، جس میں ایک 2 سالہ بچہ بھی شامل تھا جسے ملبے سے نکال لیا گیا تھا لیکن ہسپتال جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا، اور 21 زخمی ہوئے۔
یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکی نے اس ’ناقابل بیان غم‘ کے دوران بچے کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کی جانب سے رہائشی عمارتوں پر ’وحشیانہ گولہ باری‘ اور دن کی روشنی میں لوگوں کے قتل عام کی مذمت کی۔
صحافیوں نے امدادی کارکنوں کو سوویت دور کے مخصوص ہاؤسنگ بلاک کی اوپری منزل پر زندہ بچ جانے والوں کے لیے کھدائی کرتے ہوئے اور گلی میں آگ لگے گھروں سے سیاہ دھواں اٹھتا ہوا دیکھا۔
علاقائی انتظامیہ نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ جنوبی یوکرین میں خیرسون شہر میں روسی گولہ باری میں ایک 48 سالہ خاتون اور اس کی 28 سالہ بیٹی ہلاک ہو گئیں۔
سلوویانسک بخموت کے فرنٹ لائن ہاٹ اسپاٹ سے 45 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے جو روس کے حملے کی سب سے طویل اور خونریز جنگ کا منظر ہے۔
روسی فوجی مشرقی یوکرین کے اس قصبے پر قبضہ کرنے کے لیے گزشتہ موسم گرما سے لڑ رہے ہیں، جس نے بہت زیادہ علامتی اہمیت اختیار کر لی ہے حالانکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کی اسٹریٹجک اہمیت بہت کم ہے۔