• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بلند افراط زر کے دباؤ سے پاکستان میں غربت میں مزید اضافہ ہوگا، عالمی بینک

شائع April 15, 2023
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی بینک نے اپنے حالیہ آؤٹ لک میں خبردار کیا ہے کہ کمزور منڈیوں اور بلند افراط زر کے دباؤ سے پاکستان میں غربت یقنی طور پر بڑھے گی۔

پاکستان کے لیے میکرو پاورٹی پر جارہ کردہ ورلڈ بینک کے منظرنامنے میں خبردار کیا گیا ہے کہ سماجی اخراجات کی کمی کی وجہ سے نچلی درمیانی آمدنی والوں کی غربت کی شرح مالی سال 2023 میں بڑھ کر 37.2 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

منظر نامے میں بتایا گیا ہے کہ غریب گھرانے زراعت پر انحصار اور چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور تعمیراتی سرگرمیوں کے پیش نظر وہ اقتصادی اور موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کا شکار رہتے ہیں۔

منظر نامے میں خبردار کیا گیا ہے کہ شرح مبادلہ کی حد کی وجہ سے ترسیلات بھی 11.1 فیصد تک گرگئے ہیں جس سے غیر بینکنگ چینلز میں اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر ترسیلات میں کمی سے معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے گھرانوں کی صلاحیت کم ہوگی جس سے غربت میں اضافہ ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی اور مہنگائی میں اضافے کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منظرنامے کو اہم خطرات پالیسی میں خرابی کی وجہ سے بین الاقوامی مالیاتی پروگرام (آئی ایم ایف) پروگرام کی عدم تکمیل اور متوقع مالی معاونت نہ ہونا ہے جبکہ اس کے علاوہ مزید خطرات میں سیاسی عدم استحکام، بگڑتی ہوئی مقامی سیکیورٹی، بیرونی معاشی حالات اور مالیاتی شعبے کے خطرات بشمول لیکویڈیٹی کی قلت اور اعلی خودمختار نمائش شامل ہیں۔

منظر نامنے میں خبردار کیا گیا ہے کہ صحت اور تعلیم کے نتائج بھی خطرے میں ہیں کیونکہ زیادہ مہنگائی اور کم آمدنی غریب گھرانوں کو اسکول میں داخلے اور کھانے کی مقدار کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

منظر نامے میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ عوامی کھپت سے بڑھتے ہوئے عدم توازن کی قیمت پر مالی سال 2022 میں معاشی نمو ممکنہ حد سے زیادہ بڑھ گئی جس کی وجہ سے ملکی قیمتوں، بیرونی اور مالیاتی شعبوں، شرح مبادلہ اور غیر ملکی ذخائر پر دباؤ پڑا۔

منظرنامے میں کہا گیا ہے کہ یہ عدم توازن 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے عالمی مالیاتی حالات میں سختی اور سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے بڑھ گیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے 20 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار زرعی پیداوار میں کمی متوقع ہے جبکہ سپلائی چین میں رکاوٹوں، عدم اعتماد، قرض لینے کی لاگت اور ایندھن کی قیمتوں سے صنعتی پیداوار کے سکڑنے کی بھی توقع ہے.

مالی سال 2024 اور مالی سال 2025 میں پیداوار کی نمو بتدریج ہونے کا امکان ہے لیکن غیر ملکی ذخائر میں کمی اور درآمدی کنٹرول ترقی کو کم کرنے کے باعث امکانات سے کم رہیں گے۔

منظر نامے میں بتایا گیا ہے کہ توانائی اور اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مالی سال 2023 میں افراط زر 29.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔

درآمدات میں کمی کے ساتھ مالی سال 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کے 2.0 فیصد تک رہنے کا امکان ہے لیکن مالی سال 2025 میں جی ڈی پی 2.2 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

مالی سال 2023 میں مالیاتی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کے 6.7 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024