تفتیش کار خفیہ دستاویزات لیک کرنے والے ذرائع کے قریب ہیں، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ تفتیش کار انتہائی خفیہ دستاویزات کو لیک کرنے والے ذرائع کے نزدیک ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ پینٹاگون کی طرف سے ارسال کرنے کے بعد محکمہ انصاف نے گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر مجرمانہ تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے ادارے اور محکمہ انصاف قومی سلامتی کو پہنچنے والے نقصان اور اتحادیوں اور یوکرین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا اندازہ لگانے کے لیے درجنوں خفیہ دستاویزات کے اجرا کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لیک ہونے والے کچھ انتہائی حساس دستاویزات مبینہ طور پر یوکرین کی فوجی صلاحیتوں اور ناکامیوں سمیت امریکی اتحادی بشمول اسرائیل، ترکیہ اور جنوبی کوریا سے متعلق معلومات پر مبنی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’رائٹرز‘ کی طرف سے 50 ایسے دستاویزات کا جائزہ لیا گیا ہے جن پر ’سیکریٹ‘ اور ’ٹاپ سیکریٹ‘ لکھا ہوا ہے لیکن ان کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی، تاہم لیک ہونے والے دستاویزات کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔
آئرلینڈ کے تین روزہ دورے پر گئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ دستاویزات لیک ہونے پر فکرمند نہیں ہیں۔
جو بائیڈن نے نمائندگان کو بتایا کہ خفیہ ادارے اور محکمہ انصاف لیک دستاویزات پر باریکی سے تفتیش کر رہے ہیں اور وہ اس کے ذرائع کے نزید پہنچ گئے ہیں مگر میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’میں دستاویزات لیک ہونے پر فکرمند نہیں، مجھے اس بات کا فکر نہیں ایسا ہوا لیکن کوئی بھی معاصر نہیں ہے جس سے میں واقف ہوں۔‘
رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن اس معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہی ہے۔
گزشتہ روز ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ دستاویزات لیک کرنے والا شخص اسلحہ کا شوقین ہے جس نے فوجی بیس میں ملازمت بھی کی ہے۔
تاہم کچھ امریکی حکام اور قومی سلامتی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ راز افشان کرنے والا شخص امریکی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی خفیہ دستاویزات کی مبینہ لیک پر غیرملکی حکومتوں نے بھی رد عمل دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی صدر کے دفتر نے ایک دستاویز میں شامل اس بات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا کہ ملک کی خفیہ ایجنسی موساد نے وزیراعظم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
اسی طرح جنوبی کے صدارتی حکام نے کہا کہ ملک لیک ہونے والے خفیہ دستاویزات سے آگاہ ہے اور یہ معاملہ امریکا کے سامنے اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک دستاویز میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل روسی مفادات کی سہولتکاری کرنے کے خواہش مند ہیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے ترجمان نے خود تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتونی گوتیرس اس حقیقت سے حیران نہیں کہ لوگ ان کی جاسوسی کر رہے ہیں اور ان کی نجی گفتگو سن رہے ہیں۔