سعودی عرب ہماری مدد کرنا چاہتا تھا لیکن بائیڈن نے ان کی بے عزتی کی، ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ہماری مدد کرنا چاہتا تھا لیکن جو بائیڈن نے ان کی بے عزتی کی۔
عرب نیوز کے مطابق فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ آپ دیکھیں سعودیہ عرب کے ساتھ کیا ہوا، وہ عظیم لوگ ہیں اور ہماری مدد کرنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بائیڈن وہاں گئے تو انہوں نے وہاں مُکا ملایا، آپ جانتے ہیں مکا ملانے کا مقصد ہے کہ میں آپ سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتا کیونکہ آپ کے ہاتھ گندے ہیں۔
فاکس نیوز کے ٹکر کارلسن نے سے ایک گھنٹہ طویل انٹرویو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں کبھی ہاتھ ملانے سے نہیں کتراتا، یہ میرا طریقہ نہیں اور میں ایسا نہیں کرتا۔
مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر وہ اپنے خلاف دائر کیے گئے جعلی کاروباری ریکارڈوں کے جرم میں سزا پاتے ہیں تو اس کے باوجود بھی وائٹ ہاؤس واپسی کے لیے کوششیں ترک نہیں کریں گے
امریکی آئین کے تحت اگر کسی فرد پر فرد جرم عائد کی جائے یا مجرم قرار دے دیا جائے تو بھی اسے الیکشن میں کھڑے ہونے سے روکا نہیں جا سکتا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جو بائیڈن 2024 میں ہونے والے الیکشن میں بطور امیدوار کھڑے ہوں گے، میرا یہ کہنا نامناسب ہو گا لیکن مجھے نہیں پتا یہ کیسے ممکن ہو گا اور اس بات کا تعلق ان کی عمر سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی ایک ممکنہ امیدوار نائب صدر کمالا ہیرس ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ کمالا ہیرس بڑے منصب پر زیادہ اچھی کارکردگی دکھا سکیں گی، ہوسکتا ہے میں غلط ثابت ہوں لیکن اگر کمالا ہیرس صدر نہ بنیں تو ایک گروہ ایسا بھی ہے جو شاید خوش نہ ہو، اگر وہ صدر نہ بنیں تو یہ گرو بہت ناراض ہو گا۔
اس موقع پر انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کو اسمارٹ اور ذہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسا کوئی بھی نہیں ہے اور ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔