اپنے بچوں کو مٹی اور کیچڑ میں کھیلنے سے نہ روکیں
یہ ایک پارک کا منظر ہے جہاں 5 افراد پر مشتمل ایک خاندان، ایک باپ، ایک ماں اور 3 چھوٹے بچے موجود ہیں۔ بچے، پُرجوش اور خوشی سے بھرے، مسلسل ادھر اُدھر بھاگ رہے تھے اور اپنے اردگرد کی دنیا کو تلاش کرنے کے لیے بے چین تھے۔ ایک نے جلد ہی ایک بڑے مٹی کے ٹیلے سے ٹھوکر کھائی تو دوسرے نے کیچڑ سے بھرے چھوٹے سے گڑھے میں چھلانگ لگائی۔
بچے اپنے جوش و خروش پر قابو نہیں رکھ پار ہےتھے۔ وہ کیچڑ میں ادھر اُدھر لڑھکتے رہے۔ وہ ہنس رہے تھے اور قہقہے لگارہے تھے، ان کے کپڑوں، چہروں اور بالوں پر بھی مٹی لگی ہوئی تھی۔ ابا اور اماں اپنے بچوں کو اتنا مزہ کرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش تھے اور حیران کن طور پر وہ ڈانٹ ڈپٹ نہیں کررہے تھے۔ شاید یہ مٹی کی اہمیت کو جاننے والے سمجھ دار والدین تھے۔
لیکن یہ سمجھ داری ہمارے یہاں ڈھونڈنے سے کم ہی ملتی ہے۔ ہمارے یہاں عمومی طور پر گھروں سے اکثر خواتین کی اس طرح کی آوازیں سننے کو ملتی ہیں کہ ’ارے بیٹا مٹی میں کیوں بیٹھے ہو؟‘ ’کپڑے خراب کرلیے‘، ’ذرا مارب کو پکڑو وہ مٹی کھارہی ہے‘ اور پھر ’Don‘t get dirty’ تو کہنا تو بالکل ہی عام سا جملہ ہے۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ گزشتہ عرصے میں وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی نے ہمارے یہاں نفاست پسند، صفائی ستھرائی کے فوبیا کی شکار ماؤں کا بھی اضافہ کردیا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بچوں کی زندگی کے خوبصورت ترین دن ہیں، یہی وہ لمحات ہیں جو ان کی یادوں کا خوبصورت احساس بن جاتے ہیں۔ ذرا آپ یاد کریں اور محسوس کریں کہ بچپن میں انگلیوں سے کیچڑ میں کھیلنا کیسا محسوس ہوتا تھا؟
اصل بات یہ ہے کہ اب ٹیکنالوجی نے ہمار ے احساسات اور ضرورتوں کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ ہمیں صفائی ستھرائی سے انکار نہیں لیکن اس کے جنون میں ہم مٹی کی خوشبو اور ہمارے ذہن و روح کے لیے مٹی چھونے کی جو حس ہمیشہ سے فائدہ مند رہی ہے، اُس سے دور ہوگئے ہیں۔ یہ مٹی، پانی درخت تمام اپنے اثرات چھوڑتے ہیں۔
اب موسم گرما شروع ہوچکا ہے اور گرمی کو شکست دینے کا اس سے بہتر اور کیا طریقہ ہے کہ اپنے بچوں کو باہر کی سیر کرنے اور مٹی اور اگر بارش میں کیچڑ مل جائے تو اس میں کچھ مزہ کرنے کا موقع دیں۔ انہیں بارش کے موسم میں مینڈک پکڑنے دیں، کچھ کپڑوں کو گندا ہونے دیں، آپ یقین کریں یا نہ کریں کیچڑ میں کھیلنا دراصل جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو فروغ دینے کا ایک بہترین طریقہ ہے لیکن بد قسمتی سے ہم نے آج کے بچوں سے یہ مٹی کا کھیل چھین لیا ہے۔
ڈاکٹر رابرٹ ڈبلو تھیلڈ نے اپنی کتاب ’بچوں کی نگہداشت‘ میں لکھا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ بچے کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ اس کی صفائی کا خیال رکھا جائے لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ بچے کو ہر قدم پر جراثیم سے ڈرایا اور دھمکایا جائے ہر وقت اس کو ان جراثیم کا احساس دلانا کہ اس کو ان جراثیم سے گھر میں اور باہر بھی خطرہ ہے، اس سے کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن اس سے یہ نقصان ضرور ہوتا ہے کہ بچہ وہم میں مبتلا ہوجاتا ہے اور وہ بے دھڑک ہر طرف چلنے سے رک جاتا ہے، وہ بے چینی اور خوف محسوس کرنے لگتا ہے‘۔
ڈاکٹر رابرٹ کہتے ہیں کہ ’ہر شخص جانتا ہے کہ انسان کے اندر مشین لگی ہوتی ہے جو جراثیم کا خاتمہ کرتی رہتی ہے۔ ہر بچے میں بھی مدافعانہ مشین موجود ہے۔ اگر وہ صحت مند ہے تو اس کے جراثیم خود بخود ختم ہوجائیں گے۔ چھوٹے بچے عام طور پر صفائی کو پسند نہیں کرتے ہیں لیکن کچھ عرصے کے بعد وہ خود بخود چیزوں کو سمجھنے اور اپنے والدین کے بنائے ہوئے اصولوں پر چلنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ لیکن ماں اکثر ان کو اپنی فکر و تردد سے الجھن میں ڈال دیتی ہے۔ وہ ان کی اس حوالے سے بڑی نگہداشت کرتی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جس چیز سے بچے کو بچاتی ہے وہ اسی کا شکار ہوجاتا ہے اور اسی لیے کہا گیا ہے کہ بچہ ہمیشہ اپنی ماں کی محبت کی وجہ سے خراب ہوتا ہے‘۔
اس لیے میں کہتی ہوں کہ ہمارے بچوں کو اپنے ہاتھ مٹی سے گندے کرنے کی ضرورت ہے لیکن جب میں یہ کہتی ہوں تو بہت سے لوگ مجھے حیرت سے دیکھتے ہیں اوریقیناً آپ بھی یہی سوچ رہے ہوں گے لیکن میں آپ کو بتاتی ہوں کہ مٹی سے بچوں کا کھیلنا اپنے آپ کو مٹی میں چھپا لینا ان کے لیے کیوں بہت زیادہ ضروری ہے؟
آخر یہ مٹی کا کھیل کیا ہے؟
مٹی کا کھیل بالکل وہی ہے جیساکہ لگتا ہے۔ کیچڑ میں کھیلنا بچوں کا ایک دوسرے پر مٹی پھینکنا، بچے اسی طرح کیچڑ میں مختلف قسم کی سرگرمیوں میں شغل کرسکتے ہیں، جس میں ادھر ادھر بھاگنا اور کیچڑ سے مٹی کو آرٹ یا تخیلاتی کھیل کے ذریعے استعمال کرنا شامل ہے۔ مٹی کے کھیل کو بہت زیادہ منظم سرگرمی بنانے کی ضرورت نہیں ہے یہ کھیل کہیں بھی کھیلا جاسکتا ہے۔
اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ مٹی سے کھیلنا ایک بنیادی حیاتیاتی ضرورت ہے اور اس قسم کے کھیل کے بچوں کے لیے بہت سے جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی فوائد ہوتے ہیں۔
یہ مٹی بھی کیا خوب شے ہے جو آپ کو خوش کرتی ہے۔ نئی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ مٹی کے دوستانہ بیکٹیریا (مائیکوبیکٹیریم ویکی) سے مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے جس کی وجہ سے دماغ سیروٹونن خارج کرتا ہے جو موڈ کو منظم کرنے کے لیے استعمال ہونے والا اینڈورفِن ہے۔
جب ماہرِ نفسیات، ماہرِ طبی تعلیم اور ہمدرد کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر رضا الرحمٰن سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا اور پوچھا کہ مٹی میں کھیلنا بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے کیسا ہے؟ تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’بچے سیکھنے کی خاطر ہر طرح کی چیزوں میں ہاتھ مار سکتے ہیں اسی لیے مٹی اور کیچڑ سے کھیلنا بچوں کے لیے ایک صحت مندانہ اور فائدہ مند سرگرمی ہوتی ہے۔ مٹی کو تھپتھپانا اور اسے ہاتھوں سے مسلنا، چھونے کی صلاحیت کو بہتر بنا کر سیکھنے میں مدد دیتا ہے۔ محض لمس کے احساس کو دل کش بنانے کے علاوہ بھی کیچڑ سے کھیلنے کے اور بھی بہت سے قابلِ ذکر فوائد ہیں‘۔
مضبوط مدافعتی نظام بنانے میں مددگار
مٹی کا کھیل مضبوط مدافعتی نظام بنانے میں بھی مدد کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر رضا الرحمٰن کہتے ہیں کہ ’تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے بچے جن کا کیچڑ میں پائے جانے والے جراثیم سے واسطہ نہیں پڑتا ان بچوں میں دمہ، الرجی اور خود کار قوت مدافعت کی کمزوری کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح بچوں کو کیچڑ میں کھیلنے کی حسی سرگرمی سے لطف اندوز ہونے کی ترغیب دینے سے بچہ سوزش کا مقابلہ کرسکتا ہے، آنتوں کی بیماری سے لڑ سکتا ہے اور سانس کی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے‘۔
شہری ماحول میں رہنے والے چھوٹے بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ایک سال کی عمر سے پہلے گھریلو جراثیم جیسے پالتو جانوروں، دھول اور دیگر مخصوص الرجین کے سامنے آئے تھے ان میں بچپن میں الرجی کا خطرہ کم تھا۔فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ڈے کیئر میں جو بچے مٹی اور پودوں کے ساتھ صحن میں کھیلتے تھے ان میں پیٹ کے بیکٹیریا کی قسمیں ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں جن کے صحن میں کچی زمین کم ہوتی ہے۔
جلد کے لیے بہترین غذائی اجزا
اسی طرح ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کیچڑ میں معدنیات اور دیگر غذائی اجزا ہوتے ہیں جو جلد کے لیے بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ درحقیقت بہت سے لوگ اپنی جلد کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مٹی کے ماسک اور دیگر علاج استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے گھروں میں دادی، نانی اور پر دادی کے زمانے سے ملتانی مٹی کا استعمال جلد کو نکھارنے، چمک دار بنانے اور اپنے آپ کو خوبصورت بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ جلد کو نکھارنے کے لیے جانا جاتا ہے کیونکہ اس میں کیلشیم، کیلسائٹ، میگنیشیم، کوارٹز، سیلیکا، آئرن وغیرہ پائے جاتے ہیں اس لیے یہ سورج سے متاثر یا کالی پڑ جانے والی جلد، دانے، داغ، مہاسوں کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین اسے بالوں کے لیے بھی استعمال کرتی ہیں۔
تناؤ اور اضطراب میں کمی
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کیچڑ سے تعلق بچے میں ڈپریشن کے خطرے کو کم کر سکتا ہے کیونکہ ایک دوستانہ بیکٹیریا بچوں میں خوش ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ اسی طرح مٹی دماغ کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔ جب بچے مٹی سے کھیلتے ہیں تو وہ اپنے تمام حواس استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں دماغ انتہائی متحرک اور فعال ہوتا ہے۔ اس طرح مٹی کا یہ کھیل تناؤ اور اضطراب کو کم کرنےمیں بھی مدد دیتا ہے۔ بچے کا ذہن پریشانی سے ہٹ جاتا ہیں اور آرام کا احساس دلانے میں یہ عمل اس کی مدد کر سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں توجہ کی کمی کا شکار بچوں کا جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری میں مبتلا بچے صاف ستھری شہری سڑکوں کے مقابلے میں پارک میں 20 منٹ کی چہل قدمی کے بعد اپنے کام پر بہتر انداز میں توجہ دے سکتے تھے اسی طرح توجہ کی کمی کا شکار بچے پارک میں چہل قدمی کے بعد بہتر محسوس کرتے ہیں۔
تخلیقی صلاحیتوں اور قوت تخیل میں اضافہ
مٹی اور کیچڑ کا کھیل عملی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، جب بچے کیچڑ کے کھیل میں مشغول ہوتے ہیں تو انہیں فطری طور پر چیزیں دریافت کرنے، تجربے کرنے اور مسائل حل کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے ان کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر رضاالرحمٰن کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ ’کیچڑ میں کھیلنا بچے میں تخلیقی صلاحیتوں اور قوت تخیل کو بڑھاتا ہے کیونکہ ان کے ذہن میں مزید وسیع تصوراتی کھیل کی اسکیمیں بنتی ہیں‘۔
مٹی اسکرین سے دور جسمانی سرگرمی میں اضافہ کرتی ہے
آج والدین کی پریشانی کی اہم وجوہات موبائل اور ٹی وی اسکرین ہیں جس کی بڑی ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوتی ہے۔ بچے تو معصوم ہوتے ہیں، آپ جیسا کریں گے وہ دہرائیں گے۔ مٹی کے کھیل اور دیگر بیرونی سرگرمیاں انہیں نہ صرف اسکرینز سے دور کرتی ہیں بلکہ بچوں کو تازہ ہوا، ورزش اور سورج کی روشنی فراہم کرتی ہیں۔ جب بچے باہر کھیلتے ہیں اور کیچڑ میں اچھل کود کرتے ہیں تو ان کی جسمانی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے بچوں کو صحت مند طرز زندگی برقرار رکھنے اور ان کی جسمانی خواندگی کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔
ڈاکٹر رضا الرحمٰن بھی اس ضمن کہتے ہیں کہ ’گندگی یعنی مٹی کے ساتھ کھیلنے سے بچوں کو ان کے قدرتی ماحول کی عادت ڈالنے اور باہر (اور اسکرینز سے دور) کھیلنے میں بھی مدد ملتی ہے‘۔
لکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے
ڈاکٹر رضا الرحمٰن کہتے ہیں کہ ’اپنے کھلونوں کو بنانے، گھمانے یا بھرنے اور مٹی کو صاف کرنے کے ذریعے، بچے اپنی گرفت اور ہاتھ کی مضبوطی پر کام کر رہے ہوتے ہیں، جو ضروری مہارتوں مثلا تحریر جیسی صلاحیتوں کو ابھارنے کا باعث بنتی ہے‘۔
والدین کے لیے تجاویز
مٹی سے کھیلنا بچوں کی صحت اور نشوونما کے لیے بہت سے فوائد فراہم کرسکتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ والدین اس بات کو یقینی بنائین کہ ان کا بچہ مٹی کے کھیل کے دوران زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔ اس ضمن میں والدین کے لیے کچھ ضروری باتیں یقیناً ان کے بچوں کے لیے مفید ہوں گی۔
والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ محفوظ اور صاف ماحول میں کھیل رہا ہے۔ اس کے لیے ایسے میدان کا انتخاب کرنا ضروری ہے جو تیز دھار اشیا، پتھر، شیشوں، کیڑے مار ادویات اور دیگر خطرناک مواد سے پاک ہو۔
آخر میں بس یہی کہ اپنے بچوں کے تھوڑا سا گندا ہونے سے نہ گھبرائیں، انہیں باہر کی سیر کرنے اور کیچڑ میں کچھ مزہ کرنے دیں اور جب تک وہ بہت زیادہ کیچڑ نہیں کھاتے اور اسے اپنی آنکھوں، ناک یا کانوں میں ڈالنے سے گریز کرتے ہیں تب تک ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
ڈاکٹر رضاالرحمٰن کا بھی یہی کہنا تھا کہ ’کیچڑ میں کھیلنے سے سامنے آنے والی تمام اچھی چیزیں بتاتی ہیں کہ بچے قدرتی طور پر اس کی طرف کیوں کھنچے چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کی نشوونما اور صحت کی طرف حیاتیاتی خواہش ہوتی ہے‘۔
تو اب جب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بارش کے دن اپنے بچوں کے ساتھ کیا کریں، توکیوں نہ انہیں باہر لے کر نکلیں اور مٹی کے کھیل کے فوائد حاصل کریں؟ کیونکہ ندا فاضلی نے کہا تھا کہ:
وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے ہم ہیں