دلائی لامہ نے بچے سے کہے گئے ’نامناسب‘ الفاظ پر معافی مانگ لی
تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے ایک تقریب کے دوران چھوٹے بچے سے اپنی زبان چوسنے کی بات پر سخت تنقید کے بعد معافی مانگ لی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک تقریب کے دوران جب ایک بچہ 87 سالہ تبتی روحانی پیشوا دلائی لامہ کے پاس آتا ہے تو پہلے وہ اس بچے کے ہونٹ پر بوسہ دینے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر اپنے منہ کی طرف اشارہ کرکے زبان باہر نکال کر اسے چوسنے کا کہتے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روحانی پیشوا اپنی زبان باہر نکالتے ہیں اور پاس کھڑے بچے سے اسے چوسنے کا کہتے ہیں۔
خیال رہے کہ ویڈیو 28 فروری کو شمالی بھارت میں دھرم شالا شہر کے مضافاتی علاقے میں منعقد ایک تقریب کی ہے۔
بعدازاں ویڈیو پر سوشل میڈیا پر خوب تنقید کی گئی اور مختلف نشریاتی اداروں پر بھی ویڈیو نشر ہونے لگی جس پر دلائی لامہ کی طرف سے معذرت کی گئی۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’روحانی پیشوا اس بچے اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس کے بہت سے دوستوں سے معافی مانگتے ہیں کیونکہ ان کے الفاظ کی وجہ سے تکلیف پہنچی ہو گی۔‘
دلائی لامہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان میں کہا گیا کہ عزت ماب دلائی لامہ اکثر ان لوگوں کو چھیڑتے ہیں جن سے وہ معصومانہ انداز میں ملتے ہیں یہاں تک کہ عوام اور کیمروں کے سامنے بھی ان کو چھیڑتے ہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر صارفین نے اس عمل کو غلیظ اور بیماری قرار دیا۔
ٹوئٹر صارفین نے کہا کہ دلائی لامہ کی طرف سے ایسی حرکت نے چونکا دیا ہے۔ اس نے ماضی میں بھی ناگوار باتیں کی ہیں جس کی وجہ سے اسے معافی مانگنی پڑی ہے۔
ایک شخص نے لکھا کہ میں نے یہ کیا دیکھا ہے، اس بچے پر کیا گزر رہی ہوگی۔
خیال رہے کہ دلائی لامہ عالمی سطح پر تبت کی خودمختاری کی تحریک کی جانی پہچانی شخصیت رہے ہیں۔
ادھر بیجنگ نے چین کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دلائی لامہ کو ’مونک (بدھ مت کے پیروکار) کے لباس میں بھیڑیا‘ قرار دیا ہے۔
قبل ازیں 2019 میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو دیے گئے انٹرویو میں دلائی لامہ نے کہا تھا کہ اگر ان کی جگہ کسی خاتون کو جانشین مقرر کیا جائے گا تو لازم ہے کہ وہ انتہائی پرکشش ہو، تاہم ایسے بیان پر پوری دنیا میں ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے معافی مانگی تھی۔