• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس کل دوبارہ طلب

وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا —فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا —فائل فوٹو: پی آئی ڈی

پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل دوبارہ طلب کرلیا گیا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جو 2 گھنٹے تک جاری رہا۔

اجلاس میں ’4۔3‘ کے تناسب سے آنے والے عدالتی حکم اور 4 معزز جج صاحبان کے تفصیلی فیصلے پر غور کیا گیا جبکہ 6 اپریل 2023 کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرار داد پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

وزیرقانون سینیٹر اعظم نزیر تارڑ نے اجلاس کو مختلف آئینی وقانونی امور پر بریفنگ دی اور کابینہ کے ارکان کے سوالات کے جواب دیے۔

تمام پہلوؤں کابغور جائزہ لینے اور تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ نے متفقہ طور پر وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وزارت قانون کی مشاورت سے اس معاملے میں پارلیمان سے راہنمائی حاصل کرنے کے لیے طریقہ کار اور ضابطہ کے مطابق سمری تیار کرے اور کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کرے۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس (کل) 10 اپریل کو دوبارہ طلب کیا جائے تاکہ مستقبل کی حکمت عملی سے متعلق فیصلہ کیا جاسکے۔

دریں اثنا لاہور میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے 2 آئے ہیں، ایک 4 ججز کا فیصلہ ہے اور ایک 3 ججز کا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے نے اور سوالات اٹھا دیے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں، آئین میں 90 دن کی بات ہے تو باقی شقیں بھی ہیں، ان کو بھی دیکھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں سیاست کے نقصانات آتے ہیں، عدالت میں سیاست کرنے کے نقصانات ہی ابھی تک پاکستان کی سیاست اٹھا رہی ہے، کل ایک جج نے کہا ہے سیاسی سوالات کے لیے کورٹ مناسب فورم نہیں ہے، ہم کوئی کام غیر آئینی نہیں کریں گے، صدر مملکت کی توجیح بالکل غلط ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج یہ طے کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا کہ کیا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کیے جائیں یا سپریم کورٹ کے احکامات سے کھلم کھلا انحراف کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس کے دوران پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز کا اجرا، صدر ڈاکٹر عارف علوی کا سپریم کورٹ بل واپس کرنے کا فیصلہ اور الیکشن کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کا عدالتی نوٹ زیر بحث آنا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ شریف برادران چیف جسٹس کی زیرِ قیادت 3 رکنی بینچ کے صوبے میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے، نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز سب نے یک آواز ہو کر 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور پارلیمنٹ بھی مسلم لیگ (ن) کے مؤقف کے پیچھے کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) بھی اس بات پر متفق ہے، آج ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم اور کابینہ اعلان کریں گے کہ 14 مئی کے انتخابات کے لیے فنڈز نہیں ہیں‘۔

ذرائع نے مزید کہا کہ ’دیکھتے ہیں کہ پیر کو سپریم کورٹ کیا کارروائی کرتی ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں، مسلم لیگ (ن) شدت سے ایک بیانیے کی تلاش میں ہے اور یہ انحراف اسے ایک ایسا بیانیہ بنانے میں مدد کرے گا جس کے ساتھ وہ انتخابات میں جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’ اجلاس میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے مزید قانون سازی پر بھی تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے’۔

قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی اس بات کا کوئی عندیہ نہیں دیا تھا کہ حکومتِ پنجاب انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے دینے کا حکم ہے، بلاشبہ اس حوالے سے وزارت خزانہ اور کابینہ کی اہم ذمہ داری ہے اور میں اس کا حصہ ہوں‘، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وزارت خزانہ 10 اپریل تک کتنی رقم جاری کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024