اسرائیل: تل ابیب میں حملہ آور نے سیاحوں پر گاڑی چڑھادی، ایک ہلاک، 5 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک حملے میں 2 اسرائیلی بہنوں کی ہلاکت کے چند گھنٹے بعد اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ایک کار راہ گیروں پر چڑھ دوڑی جس کے نتیجے میں ایک اطالوی سیاح ہلاک اور 5 افراد زخمی ہو گئے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں مسجد الاقصی پر اسرائیلی پولیس کے چھاپوں اور غزہ اور لبنان میں سرحد پار حملوں کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔
اسرائیل نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ اور جنوبی لبنان میں حماس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، اس صورتحال نے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا دی اور عالمی برادری نے فریقین سے پرامن رہنے کا مطالبہ کیا۔
تازہ ترین حملے میں ایک کار تل ابیب کی ایک مشہور سڑک پر راہگیروں سے ٹکرا گئی، بندوق نکالنے کی کوشش پر پولیس نے ڈرائیور کو گولی مار دی۔
ایک اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے حملہ آور کی شناخت کفر قاسم نامی قصبے سے تعلق رکنے والے اسرائیل کے عرب شہری کے طور پر کی۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام غیر ملکی سیاح تھے، اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص اطالوی شہری تھا اور زخمی ہونے والے دیگر افراد کا تعلق بھی اٹلی سے ہونے کا امکان ہے۔
قبل ازیں گزشتہ روز وادی اردن میں حمرا کی یہودی بستی کے قریب 2 اسرائیلی بہنوں (جن کی عمریں 20 اور 16 سال تھیں) کی کار پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دونوں بہنیں ہلاک اور ان کی والدہ زخمی ہو گئیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ جائے وقوع کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ ’ہمارے دشمن ہمیں دوبارہ آزما رہے ہیں‘۔
نیتن یاہو نے بارڈر پولیس اور اضافی فوجی دستوں کو حملوں کی تازہ لہر سے نمٹنے کے لیے چاک و چوبند رہنے کا حکم دیا۔
ان حملوں میں سے کسی ایک کی بھی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی لیکن حماس نے ان حملوں کو سراہا اور انہیں مسجد اقصیٰ کے ارد گرد جاری کشیدگی سے جوڑا۔
پولیس نے بتایا کہ جمعہ کی نماز بخیروعافیت ادا کردی گئی اور معمولی پتھراؤ کے علاوہ کوئی بڑا واقعہ پیش نہ آیا اور مجموعی صورتحال پرسکون رہی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے دوران اسرائیلی پولیس 2 بار مسجد پر چھاپہ مار چکی ہے جہاں رمضان کے دوران لاکھوں مسلمان عبادت میں مصروف تھے۔
نمازیوں پر تشدد کرنے والے افسران کی فوٹیج نے اسرائیل کے اتحادیوں کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا اور عرب دنیا کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔
رواں سال کے آغاز سے اسرائیل میں یروشلم کے ارد گرد اور مغربی کنارے میں حملوں میں کم از کم 18 اسرائیلی اور غیر ملکی ہلاک ہو چکے۔
اسی عرصے کے دوران اسرائیلی فورسز نے 80 سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی جن میں سے زیادہ تر عسکریت پسند گروہوں کے جنگجو تھے لیکن ان میں سے کچھ عام شہری بھی تھے۔