جنوبی پنجاب میں ڈکیتوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ
سندھ اور پنجاب کی صوبائی سرحد کے ساتھ جڑے علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمان نے اپنے حلقوں میں جرائم پیشہ افراد کی کارروائیوں کی وجہ سے امن و امان کی بدترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوجی آپریشن کیا جائے کیونکہ معاملات پولیس کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں سوال و جواب کے سیشن کے بعد حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین نے پولیس سمیت مقامی حکام کے خلاف شدید احتجاج کیا کہ انہوں نے ڈکیتوں اور جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھٹی دے دی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے معاملہ ایوان کی کمیٹی برائے داخلہ کو بھیج دیا اور ہدایت کی کہ معاملے کے حل کے لیے تجاویز پیش کردی جائیں۔
قومی اسمبلی میں یہ معاملہ رحیم یار خان سے منتخب حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے اٹھایا اور ایوان کو آگاہ کیا کہ ڈکیتوں نے خانپور شہر سے علی الصبح اسکول کے دو بچوں کو اغوا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دو مغویوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، جس میں ڈکیتوں کو اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ بچوں کو اغوا کریں گے۔
شیخ فیاض الدین نے کہا کہ برائے مہربانی ان بچوں کی رہائی کے لیے کچھ کریں، کچے میں موجود ان ڈکیتوں نے مقامی لوگوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔
راجن پور سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سردار ریاض مزاری نے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کے خیالات سے اتفاق کیا اور کہا کہ وہ گزشتہ 4 برسوں سے یہ معاملہ ایوان میں اٹھا رہے ہیں لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔
سردار ریاض مزاری نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں کئی حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن علاقے میں اب تک کوئی بہتری نہیں آئی اور جہاں تک جرائم کی بات ہے تو وہاں کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کی بے اختیاری کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کے لیے یہ کام بہت مشکل ہے تو پھر فوج استعمال کی جائے، جرائم پیشہ افراد شہریوں کو پیغامات بھجوائے ہیں کہ جب فصل تیار ہوگی تو وہ ان کو بھتے کے طور پر 5 سے 10 من گندم فراہم کریں۔
رکن پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ یہاں تک کہ پولیس نے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا کہ وہ مردم شمار کے لیے علاقے میں فرائض انجام نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگ اب تک بارش اور سیلاب کے اثرات سے نہیں نکلے جبکہ دوسری طرف حکام نے ان کو جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد اور ڈکیتوں نے اپنی سرگرمیاں روجھان اور رحیم یارخان سے سندھ میں کشمور اور گھوٹکی تک وسیع ہوگئی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا کہ جلد ہی وہ اپنی سرگرمیاں پورے ملک تک بڑھا دیں گے۔
پی ٹی آئی کے رکن نے کہا کہ گزشتہ ہفتے انہیں اوکاڑہ سے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی معین وٹو کا فون موصول ہوا اور ان کے حلقے سے دو مغویوں کی رہائی کے لیے مدد طلب کی۔
ان کا کہنا تھا کہ معین وٹو نے بتایا کہ ان کے اپنے لوگ اغوا ہو رہے ہیں لیکن وہ کچھ نہیں کر پا رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی معین وٹو نے ایوان میں کھڑے ہو کر فوجی آپریشن کے مطالبے کی حمایت کی اور بتایا کہ پولیس صورت حال سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے 10 مارچ کو صوبے کے سرحدی علاقوں میں ڈکیتوں کے خلاف جامع آپریشن شروع کرنے کے لیے پاک فوج اور رینجرز کی مدد کے ساتھ پولیس کو فوجی اسلحہ اور نگرانی کے لیے آلات سے لیس کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس مین کابینہ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو بلوچستان اور پنجاب کے پولیس سربراہان سے رابطے کا اختیار دیا تھا تاکہ کچے کے علاقے میں منظم آپریشن کیا جاسکے۔
اطلاعات کے مطابق آئی جی نے کابینہ کو آگاہ کیا تھا کہ کشمور، شکار پور اور گھوٹکی کے اضلاع میں خطرناک جرائم پیشہ گینگز کے خلاف کارروائی کے لیے اسلحہ اور نگرانی کا نظام درکار ہے۔