• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

یوٹیوبرز کی ایک ماہ میں کتنی آمدنی ہوتی ہے؟

شائع April 8, 2023
فوٹو: دی گارڈین
فوٹو: دی گارڈین

یوٹیوب آپ کے خواب کو پورا کرنے کا بہترین پلیٹ فارم ہے، یہ ڈیجیٹل دور ہے جہاں ہر کوئی بہت تیزی سے آگے بڑھنا چاہتا ہے، جب کمائی کی بات آتی ہے تو لوگ ڈیجیٹل نیٹ ورک کی آمدنی کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔

اس کے ذریعے آپ کم وقت میں زیادہ پیسے کما سکتے ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں یوٹیوبرز گھر بیٹھے مختلف موضوعات پر ویڈیوز بنا کر یوٹیوب پر اپلوڈ کرتے ہیں اور لاکھوں ڈالرز کماتے ہیں۔

اسپانسرشپ سے لے کر تجارتی سامان فروخت کرنے تک یوٹیوبرز کئی طریقوں سے کماتے ہیں۔

یوٹیوبرز مختلف طریقوں سے پیسہ کما سکتے ہیں جن میں مصنوعات کی فروخت اور اسپانسرشپ شامل ہیں، تاہم، گوگل اشتہارات ایک نیا طریقہ ہے جو ان کی آمدنی میں اضافہ کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مواد تخلیق کرنے والے یوٹیوبرز (جو یوٹیوب پارٹنر پروگرام کا حصہ ہیں) گوگل کے اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ویڈیوز کو مونیٹائز کر سکتے ہیں۔

اگر آپ یوٹیوب سے براہ راست آمدنی کا آغاز کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے یوٹیوب اکاؤنٹ میں پاس کم از کم ایک ہزار سبسکرائبرز اور ویڈیوز پر 4 ہزار ویوز ہونا لازمی ہیں، اس کے بعد آپ یوٹیوب پارٹنر پروگرام کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جس کے ذریعے کری ایٹرز (creators) اشتہارات، سبسکرپشنز اور چینل ممبرشپ کے ذریعے اپنے یوٹیوب چینلز سے آمدنی کا آغاز کرسکتے ہیں۔

امریکی آن لائن میڈیا کمپنی انسائڈر کی رپورٹ کے مطابق کئی یوٹیوبرز کا کہنا تھا کہ ایک ویڈیو کے ایک ہزار ویوز پر انہوں نے 1.61 ڈالر سے 29.30 ڈالر کے درمیان کمائے۔

یوٹیوبرز ایک ماہ میں کتنے پیسے کماتے ہیں؟

ایک یوٹیوبر اس پلیٹ فارم سے کتنا کماسکتا ہے اس کا انحصار ویڈیوز کی ویوز، دیکھنے والوں کے مقام، اور مواد جیسے عوامل پر ہوتا ہے، 26 یوٹیوبرز کا کہنا تھا کہ وہ ہر ماہ 82 ڈالر سے 83 ہزار ڈالر کے درمیان تک کماتے ہیں۔

کری ایٹرز کی آمدنی ہر ماہ مختلف ہوتی ہے، مثال کے طور پر سارہ لیونڈر ایک یوٹیوبر ہیں جن کے ایک لاکھ سبسکرائبرز ہیں جو ایک ماہ میں ایک ہزار ڈالر یا کبھی 6 ہزار ڈالر سے زائد کماتی ہیں۔

ایک اور یوٹیوبر جن کے 10 لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور اپنے یوٹیوب چینل پر مالی موضوعات سے متعلق مختلف امور پر بات کرتے ہیں، وہ ایک ماہ میں 50 ہزار ڈالر کماتے ہیں۔

30 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز کے ساتھ ایک برطانوی یوٹیوبر علی ابدال نے گزشتہ 30 دنوں میں 4 ہزار 500 ڈالر سے27 ہزار ڈالر کے درمیان کمائی کی۔

تاہم صرف ایک ہزار سبسکرائبرز والے یوٹیوبرز بھی ایک ماہ میں اچھی خاصی آمدنی کما سکتے ہیں جو 213 ڈالر تک بنتی ہے۔

ایک ویڈیو پر ہزار ویوز والے یوٹیوبرز کی آمدنی:

ایک ویڈیو (جس میں اشتہار بھی موجود ہو) کو اگر ایک ہزار لوگوں نے دیکھا ہے تو اشتہار دینے والا یوٹیوب کو ایک مخصوص رقم کی شرح ادا کرتا ہے، جس کے بعد یوٹیوب اس کا 45 فیصد حصہ لیتا ہے اور کری ایٹر کو بقیہ 55 فیصد حصہ ملتا ہے۔

ایک ویڈیو کو اگر ایک ہزار لوگوں نے دیکھا ہے تو یوٹیوبر 1.61 ڈالر سے 29.30 ڈالر کماتا ہے۔

ایک ویڈیو پر ایک لاکھ ویوز والے یوٹیوبر کی آمدنی:

ایک ویڈیو پر ایک لاکھ ویوز ولے یوٹیوبر کی آمدنی کا انحصار گوگل کے اشتہارات، ویڈیو کا مواد اور دیکھنے والے لوگوں پر منحصر ہوتا ہے۔

یوٹیوبر اس ویڈیو سے کتنی رقم کما سکتا ہے اس کا انحصار دیکھنے کے وقت، ویڈیو کا دورانیہ، مواد، اور دیگر عوامل پر ہوتا ہے۔

یوٹیوبرز کے لیے سلور، گولڈ اور ڈائمنڈ پلے بٹن کیا ہیں؟

ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی ملکیتی ویڈیو سائٹ یوٹیوب اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے والے ویڈیو میکرز کی خدمات اور کارکردگی کے اعتراف میں انہیں مختلف سہولتیں اور اعزازات مہیا کرتا ہے۔

گولڈ پلے بٹن:

یہ دس لاکھ سبسکرائبرز کے حامل چینلز کو دیا جاتا ہے، یہ سونے کی پانی کی تہہ چڑھا دھاتی بٹن ہوتا ہے جس پر چینل کا نام بھی لکھا ہوتا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت کارکردگی کو سراہنے کے لیے یوٹیوب کے چیف ایگزیکٹو کا دستخط کیا ہوا خط بھی دیا جاتا ہے۔

ڈائمنڈپلے بٹن:

اس بٹن کا مستحق وہ چینل بنتا ہے جس کے سبسکرائبرز کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہوجائے، یوٹیوب کی جانب سے اب تک صرف یہ 374 چینلز کو اعزاز دیا گیا ہے۔

کسٹم پلے بٹن:

یوٹیوب کی جانب سے کسٹم پلے بٹن اس چینل کو ملتا ہے جو پانچ کروڑ سبسکرائبرز کا ہدف حاصل کرلے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اب تک یہ اعزاز صرف تین چینل ہی حاصل کرسکے ہیں۔

سلور پلے بٹن:

کاربن اور زنک سے بنا یہ بٹن چینل کے اس مالک کو دیا جاتا ہے جس کے سبسکرائبرز کی تعداد ایک لاکھ کی حد عبور کرجائے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024