• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

بائیڈن کی افغانستان سے انخلا کی رپورٹ میں ٹرمپ پر الزامات

شائع April 7, 2023
ٹرمپ کی انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد معاہدہ کیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز
ٹرمپ کی انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد معاہدہ کیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر جوبائیڈ کی انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے حوالے سے رپورٹ کا خلاصہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں تھا کہ مزید وقت، مزید فنڈز یا مزید امریکی حالات کو تبدیل کرسکتے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کو رپورٹ کا 12 صفحات پر مشتمل ڈی کلاسیفائیڈ خلاصہ بھیج دیا گیا ہے اور وائٹ ہاؤس نے اصرار کیا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے جوممکن تھا وہ کرلیا۔

دستاویز میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے پر الزام دیا گیا ہے اور بتایا گیا کہ نئے آنے والے صدر جوبائیڈن کی حکومت ناممکن پوزیشن پر تھی اور کسی خفیہ ایجنسی نے افغان حکومت کی فورسز کی اس طرح تباہ کن انداز میں ناکامی کی پیش گوئی نہیں کی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ ’ٹرمپ کی سبکدوش ہونے والی انتظامیہ بائیڈن انتظامیہ کو انخلا کی تاریخ دے گئی تھی لیکن واپسی کا کوئی منصوبہ نہیں تھا اور چار برسوں تک نظرانداز کرنے اور بعض معاملات میں جان بوجھ کر تنزلی، نظام، دفاتر اور ایجنسی کی سرگرمیوں کے بعد محفوظ اور منظم انخلا ضروری تھا جس کے لیے پروگرام تیار نہیں تھا‘۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’تقریباً 20 سال سے زائد عرصے بعد، 20 کھرب ڈالر، افغان فوج کے 3 لاکھ سپاہیوں کی تیاری کے باوجود جس رفتار اور آسانی کے ساتھ طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا، اس سے لگتا تھا کہ کوئی راستہ نہیں تھا کہ واپسی کے منصوبے کو تبدیل کیا جاتا سوائے پھر مستقل طور پر بڑے پیمانے امریکی فوج کی موجودگی مین توسیع کی جاتی۔

امریکی کانگریس میں جمع رپورٹ میں خفیہ ایجنسیوں کی بے جا اعتماد پر مبنی جائزے کی غلطیوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو افغان فوج کی لڑنے کی صلاحیت سے متعلق ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے امریکی فوج کی واپسی کی رفتار کے لیے فوجی کمانڈرز کی تجاویز پر عمل کیا۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ امریکا دنیا بھر میں اپنی سیکیورٹی کے عزائم اور یوکرین سے تعاون ے ساتھ ساتھ چین سے مسابقت مضبوط حکمت عملی اور صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ ہم افغانستان میں زمینی جنگ نہیں کر رہے ہیں۔

یاد ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کا انخلا 30 اگست 2021 کو ہوا تھا اور اس وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کو حیرانی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب طالبان نے مغرب کے تربیت یافتہ افغان فورسز کو ہفتوں کے اندر شکست دی تھی اور امریکا کے فوجیوں کو کابل ایئرپورٹ سے فوری نکلنے پر مجبور کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024