• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عسکریت پسندی کے خطرے کا ’دوبارہ جائزہ‘ لینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

شائع April 7, 2023
قومی سلامتی کمیٹی قومی سلامتی کے معاملات پر فیصلہ سازی کرنے والے بنیادی ادارے کی حیثیت میں کام کرتی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
قومی سلامتی کمیٹی قومی سلامتی کے معاملات پر فیصلہ سازی کرنے والے بنیادی ادارے کی حیثیت میں کام کرتی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

مئی میں ہونے والے انتخابات کے معاملے پر اپوزیشن اور سپریم کورٹ کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اجلاس (آج) جمعہ کو طلب کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امکان ہے کہ بظاہر اجلاس میں سیکیورٹی خدشات کے بہانے فوجی قیادت سے انتخابات میں تاخیر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اگرچہ کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان نہیں جاری کیا گیا تاہم ذرائع نے ڈان کو تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس جمعہ کو ہوگا۔

قومی سلامتی کمیٹی ’قومی سلامتی کے معاملات پر فیصلہ سازی کرنے والے بنیادی ادارے‘ کی حیثیت میں کام کرتی ہے۔

اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان اور وفاقی وزرا برائے دفاع، خزانہ اور اطلاعات شرکت کریں گے۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت ایک بار پھر اعلیٰ حکام سے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات ہونے کی صورت میں عسکریت پسندوں کے ممکنہ خطرات کے بارے میں بریفنگ طلب کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ فوجی حکام نے حکومت کو ایک تفصیلی بریفنگ دی تھی کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ منظم ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے حالات انتخابی مہم کے لیے سازگار نہیں ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حالات کی روشنی میں اجلاس کے دوران ملک میں ’ایمرجنسی نافذ کرنے‘ کے آپشن پر بھی تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے۔

ایمرجنسی کا اعلان آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت کیا جا سکتا ہے، جو جنگ اور اندرونی خلفشار کی صورت میں زیادہ سے زیادہ ایک سال کی مدت کے لیے ایمرجنسی کے اعلان سے متعلق ہے، تاہم ایمرجنسی کا اعلان کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے قراردار منظور کرانا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ سال اپریل میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا تاکہ عدم اعتماد کے ووٹ کے نتیجے میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے پیش کیے جانے والے ’غیر ملکی سازشی بیانیے‘ کو مسترد کیا جا سکے۔

دریں اثنا عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس طلب کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ حکومت سیکیورٹی کو انتخابات ملتوی کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرے گی’۔

سابق وزیر اعظم نے ایک خطاب کے دوران اپنے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ (اقدام) مسلح افواج کو براہ راست نہ صرف عدلیہ بلکہ قوم کے خلاف کھڑا کر دے گا‘۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ’وہ سپریم کورٹ پر ایک غیر آئینی بل اور (عدلیہ) کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد لائے، پی ڈی ایم حکومت کسی بھی قیمت پر انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے امید ظاہر کی کہ قومی سلامتی کمیٹی بھی وزیراعظم شہباز شریف کو یہ احساس دلائے گی کہ ریاستی ادارے آئین کے تحفظ کے لیے کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’کل (جمعہ) کو این ایس سی کا اعلامیہ فیصلہ کرے گا کہ کون سا ادارہ کس کے ساتھ کھڑا ہے‘۔

آرمی چیف کے اس بیان کہ پاکستان کے مسائل اتفاق رائے سے حل کیے جاسکتے ہیں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ آرمی چیف کے بیان کو عملی طور پر کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024