پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں مردم شماری کا عمل 90 فیصد مکمل
وفاقی ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے کہا ہے کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا عمل 90 فیصد سے زیادہ مکمل ہو چکا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مردم شماری کی آخری تاریخ 10 اپریل نزدیک آچکی ہے۔
تاہم گزشتہ روز جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد اور بلوچستان میں یہ عمل واضح طور پر سست روی کا شکار ہے، اسلام آباد میں یہ شرح 72 فیصد اور بلوچستان میں 62 فیصد ہے۔
ادارہ شماریات کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں ایک لاکھ 21 ہزار شمار کنندگان کے تعاون کا بھی حوالہ دیا گیا جنہوں نے مقررہ مدت کے اندر اس مشق کو ممکن بنایا، واضح رہے کہ مردم شماری کی آخری تاریخ 4 اپریل تھی جس میں اسی روز 10 اپریل تک توسیع کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تاہم ادارہ شماریات کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اسلام آباد اور بلوچستان میں سست روی کی وجہ کیا ہے اور صرف 5 دنوں میں بقیہ کارروائی کیسے مکمل ہوگی۔
ادارہ شماریات نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری ایک بہت بڑی کامیابی اور قوم کے لیے فخر کا باعث ہے، اب تک 4 کروڑ گھرانوں کی گنتی اور جیو ٹیگنگ کی جا چکی ہے اور مردم شماری کا 92 فیصد کام کامیابی سے مکمل ہو چکا، علیحدہ علیحدہ طور پر صوبوں میں کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو خیبرپختونخوا میں 95 فیصد، پنجاب میں 95 فیصد، سندھ میں 92 فیصد اور بلوچستان میں مردم شماری کا عمل 62 فیصد مکمل ہوچکا۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ روزانہ تقریباً ایک کروڑ لوگوں کا ڈیٹا بغیر کسی مسئلے یا تکنیکی خرابیوں کے اکھٹا کیا جاتا ہے، یہ پاکستان کے لیے بہت بڑی جیت ہے۔
ادارہ شماریات کے حکام نے فراہم کردہ مذکورہ ڈیٹا کی مزید وضاحت کے لیے کالز کا جواب نہیں دیا، تاہم ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں متعلقہ انتظامیہ کے تحت تمام علاقوں کی شمولیت کو یقینی بنانے میں صوبائی حکومتوں کے کردار کی تعریف کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ صوبائی حکومتیں مردم شماری کے پورے عمل کو معیاری اور قابل اعتبار بناتے ہوئے آبادی کی 100 فیصد شمولیت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
بیان کے مطابق ادارہ شماریات کی جانب سے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو فراہم کردہ ریئل ٹائم ڈیٹا پروگریس مانیٹرنگ ڈیش بورڈز مکمل طور پر شفاف عمل اور فیلڈ آپریشنز کی مسلسل نگرانی کی سہولت فراہم کرتا ہے، یہ ڈیش بورڈ صوبائی حکومتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کسی بھی خلل یا بےضابطگی کی نشاندہی کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ ’مردم شماری کے لیے اپنایا گیا موجودہ طریقہ کار مجموعی شمولیت کو یقینی بناتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک فرد جو کسی مقام پر 6 ماہ سے رہ رہا ہے یا وہاں مزید 6 ماہ رہنے کا ارادہ رکھتا ہے اور وہاں کے وسائل استعمال کرتا ہے تو اسے اس کی قومیت، جغرافیہ، نسل، شناخت، وابستگی، سیاست، ذات یا عقیدہ سے قطع نظر وہیں شمار کیا جائے گا‘۔
ادارہ شماریات نے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو ایک ہیلپ لائن 080057574 اور ایس ایم ایس سروس 9727 کی سہولت بھی فراہم کی ہے جس پر لوگ اپنے سوالات کے لیے رابطہ کرسکتے ہیں یا مردم شماری میں کسی علاقے کی عدم شمولیت کی اطلاع بھی دے سکتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’حال ہی میں وزیر اعظم کی ہدایت پر مردم شماری کے 495 سپورٹ سینٹرز اب تمام رہ ہونے والے علاقوں کے لیے پوائنٹس آف ریفرل کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں‘۔