بھارت: ’انسانی قربانی‘ کے نام پر خاتون کے قتل میں ملوث 5 ملزمان گرفتار
بھارتی پولیس نے ایک مندر میں ’انسانی قربانی‘ کے نام پر خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی پولیس نے ایک مندر میں انسانی قربانی کے نام پر خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا جہاں تقریباً چار برس بعد مندر سے مقتول کی بغیر سر کی لاش ملی تھی جس نے پولیس کو حیران کر دیا ہے۔
بھارت کے دور دراز شمال مشرق کے گوہاٹی شہر میں 2019 میں 64 سالہ خاتون شانتی شاؤ جب مندر گئیں تو انہیں قتل کرکے سر کو تن سے جدا کردیا گیا تھا۔
رواں برس جنوری میں مقتول کی لاش کی شناخت تک پولیس کو کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا، تاہم لاش کی شناخت کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کی جس کے بعد متعدد ملزمان گرفتار کیے گئے جبکہ کچھ ابھی تک پولیس کی دسترس سے باہر ہیں۔
پولیس کمشنر دگانتا باراہ نے کہا کہ پانچ ملزمان نے خاتون کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا جبکہ 12 افراد نے اس منصوبے میں حصہ لیا۔
پولیس افسر نے کہا کہ مبینہ سرغنہ 52 سالہ پردیپ پاٹھک نے اپنے بھائی کی برسی کے موقع پر مذہبی رسوم کے طور پر قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔
پولیس افسر نے کہا کہ ملزم کو یہ ماننا تھا کہ ’انسانی قربانی‘ سے مقتول کے روح کو سکون ملے گا۔
مرکزی ملزم سمیت پانچ ملزمان کو 25 مارچ اور یکم اپریل کے دوران گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو نے 2014 سے 2021 تک ملک میں ’انسانی قربانی‘ کے نام پر قتل کیے گئے افراد کے 103 مقدمات درج کیے۔
یہ قتل عام طور پر دیوی دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں اور یہ قبائلی اور دور دراز علاقوں میں زیادہ عام ہیں جہاں جادو ٹونے پر لوگوں کا بہت زیادہ عقیدہ ہے۔
گزشتہ برس دارالحکومت نئی دہلی میں قربانی کے نام پر 6 سالہ بچے کو قتل کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دونوں ملزمان نے پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے دولت مند ہونے کے لیے ہندو دیوتا شیو کے سامنے بچے کی قربانی دی تھی۔