پنجاب میں شدید بارش، ژالہ باری سے 23 ارب روپے مالیت کی گندم کی فصل تباہ
پنجاب ایگریکلچر حکام نے کہا ہے کہ اندازے کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ شدید بارش اور ژالہ باری سے 5 سے 6 فیصد گندم کی فصل نقصان ہوئی ہے، جس کی مالیت 23 ارب روپے ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کئی اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارش اور ژالہ باری ہوتی رہی ہے، جس کے نتیجے میں پودے جڑ سے اکھڑ گئے اور تقریباً 50 فیصد کھڑی فصلیں بیٹھ گئیں جبکہ کسانوں نے اندازہ لگایا کہ ہے بیٹھ جانے والی فصل 70 فیصد تک ہے۔
ایگریکلچر کے محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق 30 مارچ 2023 تک ہونے والی بارشوں میں ایک کروڑ 60 لاکھ 14 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی گندم میں سے 8 لاکھ ایکڑ پر جزوی نقصان ہوا ہے اور 30 ہزار ایکڑ پر مکمل پر تباہی ہوئی ہے۔
پنجاب کروپ رپورٹنگ سروس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے علاقوں میں شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے اضلاع ہیں جہاں فصلوں کے نقصان کا اندازہ تقریباً 40 فیصد لگایا گیا ہے، جس کے بعد مظفر گڑھ میں 14.8 فیصد، ساہیوال میں 14 فیصد، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 12.9 فیصد، اوکاڑہ میں 12.5 فیصد بھکر میں 10.5 فیصد، پاکپتن میں 10.2 فیصد جبکہ پانچ اضلاع میں نقصان 10 فیصد سے کم ہوا ہے اور دیگر علاقوں میں غیرمعمولی نقصان رپورٹ ہوا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقیوم کے دفتر کے جائزے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 20 فیصد پیداوار جزوی طور پر تباہ ہوئی ہے جہاں معمولی حالات میں فی ایکڑ سے اوسطاً 31 من سے 24 من پیداوار ہوتی ہے اور یوں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مجموعی نقصان 2 لاکھ 36 ہزار ٹن ہے جس کی مالیت فی من 3 ہزار 900 روپے کے حساب سے 23 ارب روپے بنتی ہے۔
گندم پنجاب کی بنیادی فصل ہے اور نقصان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک میں مہنگائی کے ڈھیرے ہیں اور عالمی سطح پر غیریقینی صورت حال کی وجہ سے فوڈ سیکیورٹی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب کسانوں نے مذکورہ اعداد وشمار پر سوالات اٹھائے ہیں اور دعویٰ کیا کہ اصل نقصانات سرکاری اندازوں سے کہیں زیادہ ہوئے ہیں۔
کسان اتحاد پاکستان کے صدر خالد محمود کھوکر نے ڈان کو بتایا کہ ملتان سے اسلام آباد تک ان کے سفر کے دوران انہیں مختلف اضلاف میں گندم کی فصل بیٹھی ہوئی نظر آئی۔
کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری شوکت نے بھی خالد محمود کھوکھر کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے بتایا کہ مخصوص علاقوں میں ژالہ باری اور طوفان سے 70 فیصد فصلیں بیٹھ گئی ہیں اور خدشہ ہے کہ فی ایکٹر 15 من کا نقصان ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فصلیں گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت اچھی تھیں، موسم بھی گندم کے لیے موزوں تھا اور مارچ کے اوائل میں ہلکی بارش سے پودوں کو کھاد دینے میں مدد ملی اور فصل بہتر ہوئی لیکن حالیہ بارشوں اور ژالہ باری سے تباہی ہوئی اور کسانوں کی زبردست فصل کی کٹائی کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔
چوہدری شوکت نے کہا کہ فصل کے نقصان سے گندم کی فراہمی پر اثر پڑے گا۔
ویٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید احمد کا کہنا تھا کہ فصلیں بیٹھ جانے کا مطلب مکمل نقصان نہیں ہے، اگر پودا زندہ ہے یہاں تک کہ زمین سے 30 فیصد کے اینگل پر بھی تو پھر پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے لیکن اگر پودے مکمل طور پر گیلی زمین سے لگ گئے ہیں تو پھر خراب ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فصل کے لیے پریشان کن وقت جنوری کا آخری ہفتہ اور فروری کا پہلا ہفتہ تھا جب اوسط درجہ حرارت گزشتہ برس کے اسی دوران کے مقابلے میں 5.9 ڈگری زیادہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیٹھی ہوئی فصل کی کٹائی میں خیال نہیں رکھا گیا تو مزید 10 فیصد نقصان ہوجائے گا۔
ڈاکٹر جاوید احمد کا کہنا تھا کہ بیٹھی ہوئی فصلوں کی کٹائی کاشت کار نہیں کرسکتے، جس کے لیے کسانوں کو باقاعدہ مزدوروں کا انتظام کرنا چاہیے۔