• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مردم شماری کی تاریخ میں 10 اپریل تک توسیع کردی گئی

شائع April 4, 2023
ترجمان ادارہ شماریات  نے کہا کہ ملک بھر میں مردم شماری کا کام 92 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ ملک بھر میں مردم شماری کا کام 92 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت مقررہ مدت میں مردم شماری کا عمل مکمل کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے بعد ادارہ شماریات نے مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

ادارہ شماریات کے مطابق مردم شماری کی تاریخ میں 10 اپریل تک توسیع کی گئی ہے، ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ ملک بھر میں مردم شماری کا کام 92 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 95 فیصد مردم شماری مکمل کرلی گئی۔

ترجمان محمد سرور گوندل نے بتایا کہ سندھ میں مردم شماری 92 فیصد، بلوچستان میں مردم شماری 67 فیصد اور اسلام آباد میں 72 فیصد مردم شماری مکمل ہو چکی۔

ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ عوام کے تعاون سے مردم شماری کا کام پورے ملک میں جاری ہے، ہر فرد کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے تاریخ میں توسیع کی گئی۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر میں یکم مارچ سے ڈیجیٹل مردم شماری جاری ہے جب کہ ادارہ شماریات کے مطابق اس وقت ملک بھر میں جاری مردم شماری کے لیے ایک لاکھ 21 ہزار شمار کنندگان میدان میں ہیں۔

ڈیجیٹل مردم شماری اہم پالیسی فیصلوں کے لیے بھی ڈیٹا فراہم کرے گی، جو کہ فی الوقت 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوتے ہیں جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 70 لاکھ ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ تازہ مردم شماری ان تنازعات سے بھی محفوظ رہے گی جن سے 2021 میں ہونے والی مردم شماری گھری رہی، جوکہ روایتی طریقوں سےکی گئی تھی اور غلطیوں اور اخراج کی شکایات کے سبب اس کے نتائج کا اعلان کبھی نہ کیا جاسکا۔

حالیہ مردم شماری پر اعتراضات بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی جانب سے ظاہر کیے گئے تھے، ایم کیو ایم نے رواں ہفتے کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود شماری کی آخری تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، دیگر جماعتیں بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرچکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024