فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت، روس کی ’جوابی اقدامات‘ کی دھمکی
فن لینڈ باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل ہوگیا اور اس کا جھنڈا فوجی اتحاد کے برسلز ہیڈ کوارٹر کے باہر لہرا دیا گیا جبکہ اس تاریخی تبدیلی پر روس کی جانب سے ’جوابی اقدامات‘ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی رپورٹ کے مطابق فن لینڈ کے نیٹو کے ساتھ الحاق کے بعد روس کے ساتھ فوجی اتحادی ممالک کی مشترکہ سرحد کی لمبائی تقریباً دوگنی ہوگئی ہے جبکہ روس یوکرین جنگ کا فوری کوئی حل نظر نہیں آرہا۔
فن لینڈ کے وزیر خارجہ نے نیٹو ہیڈکوارٹر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک سرکاری دستاویز سونپ کر الحاق کا عمل مکمل کیا۔
فن لینڈ کا جھنڈا فوری اتحاد کے 30 دیگر اراکین کے ساتھ لہرایا گیا جبکہ اس دوران فوجی بینڈ بج رہا تھا۔
نیٹو سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے تقریب میں اعلان کیا کہ تقریباً 75 سالوں سے اس عظیم اتحاد نے ہماری قوموں کی حفاظت کی ہے اور آج بھی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جنگ یورپ میں واپس آگئی ہے اور فن لینڈ نے نیٹو میں شامل ہو کر دنیا کے کامیاب ترین اتحاد کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے برسلز میں کہا کہ آج فن لینڈ اس اتحاد کا حصہ بن گیا اور سویڈن بھی جلد ہی اس اتحاد کا مکمل رکن بن جائے گا۔
فن لینڈ کے صدر نے کہا کہ نیٹو کا مشترکہ ڈیٹرنس اور دفاع فن لینڈ کی سب سے اہم ذمے داری اپنی سرزمین کا دفاع کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ نیٹو کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے ابھی مزید اہم کام کرنا باقی ہے۔
فن لینڈ کے صدر نے اسٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ فن لینڈ کے لیے بہت اچھا دن ہے اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ نیٹو کے لیے بھی اہم دن ہے۔
دوسری جانب روس نے اس پیشرفت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ روس کو فن لینڈ کے الحاق کے رد عمل میں جوابی اقدامات کرنے پر مجبور کیا جائے گا، وزیر دفاع نے کہا کہ اس اقدام سے یوکرین میں تنازع مزید شدت اختیار کرنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
روس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے جواب میں اپنے مغربی اور شمال مغربی علاقوں میں اپنی فوجی صلاحیت کو مزید بڑھائے گا۔
ادھر یوکرین کی حکومت نے بھی فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت و سراہا ہہے، صدر ولادیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف نے ٹیلی گرام پر لکھا فن لینڈ نے صحیح انتخاب کیا، نیٹو میں شمولیت یوکرین کا بھی ایک اہم ہدف ہے۔
یہ پیش رفت فن لینڈ کے لیے فوجی عدم صف بندی کے دور کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے جو کہ اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین کی طرف سے حملے کی کوشش کو پسپا کرنے اور پڑوسی ملک روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرنے کے بعد شروع کیا تھا۔
لیکن فروری 2022 میں یوکرین پر حملے نے فن لینڈ کو نیٹو کے اجتماعی دفاعی معاہدے کے تحت تحفظ حاصل کرنے پر آمادہ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایک رکن پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جائے گاہے۔
ماسکو نے اس اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے رد عمل کا اظہار کیا۔
کریملن ترجمان نے کہا کہ نیٹو کی توسیع ہماری سلامتی اور روس کے قومی مفادات میں تجاوز ہے، انہوں نے کہا کہ ماسکو فن لینڈ میں نیٹو کی کسی بھی فوجی تعیناتی پر کڑی نظر رکھے گا۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ یوکرین کے جنگ شروع ہونے کے بعد سے نیٹو ممالک کی جانب سے یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی ترسیل سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی ممالک روس کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔