• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

’جسٹس فائز کے فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں‘ حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے کا ازخود نوٹس کیس نمٹادیا گیا

شائع April 4, 2023
حکم نامے کے مطابق کیس کی سماعت آج ہی کی جائے گی— فوٹو: سپریم کورٹ
حکم نامے کے مطابق کیس کی سماعت آج ہی کی جائے گی— فوٹو: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے حفاظ کرام کو میڈیکل داخلے میں اضافی 20 نمبر دینے سے متعلق از خود نوٹس کو پانچ منٹ کے اندر نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ازخود نوٹس غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کے چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

خیال رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینےکے کیس میں بینچ بنانے پر اعتراض کیا تھا اور تمام ازخود نوٹسز پر کاروائی روکنےکا فیصلہ دیا تھا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے آج جاری حکم نامے کے مطابق تشکیل دیئے جانے والے 6 رکنی لارجر بینچ کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کی۔

اس کے علاوہ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

دو بجے سماعت شروع کی تو آج ہی تشکیل کردہ چھ رکنی بینچ نے پانچ منٹ سماعت کے بعد درخواست نمٹادی۔

اس کی تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی جبکہ تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا جائے گا۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے وکیل افنان کنڈی نے کہاکہ 20 اضافی نمبر 2018 تک رولز کے تحت دیے جاتے تھے جبکہ 2021 میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبر ختم ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 اضافی نمبروں ختم ہوچکا ہے جس کے خلاف پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے پٹیشن لی تھی اور سوموٹو لیا گیا تھا ۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ازخود نوٹس غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دیا جاتا ہے، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

عدالت حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے پر لیا گیا ازخود نوٹس نمٹا دیا۔

اس بینچ کی طرف سے 184(3) کا وہ سوموٹو ختم ہونے کے بعد اس وقت قاضی فائز عیسیٰ اور دو ججز کے فیصلے کی تمام تر کارروائی ختم ہو جاتی ہے جس پر بعد میں سرکلر بھی جاری ہوا تھا اور بہت بڑا تنازع کھڑا ہوا تھا جس کے نتیجے میں وفاقی کابینہ کی سفارش پر رجسٹرار کو بھی ہٹایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 30 مارچ کو سپریم کورٹ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینے سے متعلق جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے۔

مزید کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں، سوموٹو مقدمات مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے لیے رولز موجود نہیں۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ رولز بنائے جانے تک 184 (3) کے تمام کیسز کو روک دینا چاہیے۔

بعد ازاں، 31 مارچ کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے فیصلے میں آرٹیکل 184 (3) سے متعلق آبزرویشن ازخود نوٹس کے زمرے میں نہیں آتی۔

سرکلر میں مزید کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے جو فیصلہ دیا وہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پہلے ہی اس معاملے کو طے کر چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی استعمال کر سکتے ہیں۔

اس کے دو روز بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا کر فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا کہا تھا۔

عدالتی حکم نامہ کی تنسیخ کا سرکلر جاری کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے خط میں کہا تھا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ کورٹ آپ کے پاس عدالتی حکم کے خلاف سرکلر جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا، چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024