• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

ایف-9 پارک ریپ تفتیش میں بے قاعدگیاں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

شائع April 4, 2023
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں ہوا— فائل/فوٹو: سینیٹ ٹوئٹر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں ہوا— فائل/فوٹو: سینیٹ ٹوئٹر

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اسلام آباد کے ایف-9 پارک ریپ کیس کی تفتیش میں خامیوں اور کمزوریوں پر نوٹس لیا جہاں گن پوائنٹ پر دو ملزمان نے ایک خاتون کا ریپ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف-9 پارک میں ہونے والے ریپ واقعے کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹر ولید اقبال کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں متاثرہ خاتون کے وکیل نے تفتیشی عمل میں بےقاعدگیوں کے بارے میں آگاہ کیا اور اس کو ’انصاف میں بنیادی رکاوٹ‘ قرار دے دیا۔

اسلام آباد کے ایف-9 پارک میں ہونے والا واقعہ 2018 اور 2021 میں اسی پارک میں ہونے والے واقعات کا تسلسل تھا۔

چیف کمشنر نے سینیٹ کمیٹی کو انتظامی مسائل سے آگاہ کیا، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی خامیاں سامنے آئیں اور یقین دلایا کہ وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پارک میں سیکیورٹی کے مسائل حل کرنے کے لیے پارک منیجرز تعینات کردیے گئے ہیں، کمیٹی پارک کے وقت سے متعلق جائزہ لینے اور ساتھ ساتھ انتظامی معاملات حل ہونے تک مغرب کے بعد شہریوں کی آمد پر پابندی کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی نے پاکستان الیکٹرونک ریگیولیٹر اتھارٹی (پیمرا) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سےکہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کریں اور ریپ سے متاثرہ خاتون کی شناخت ظاہر کرنے پر میڈیا اداروں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق معاملات خاص طور پر اسلامی جمہوری پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت حاصل حقوق جبکہ لاہور میں مارچ 8، 14 اور 18 کو سیاسی جلسے پر آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی، سیاسی کارکنوں کو دھمکانا اور آڈیو لیکس نشر کرنے سے متعلق پیمرا کی پالیسی جیسے معاملات زیر بحث آئے۔

سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ولید اقبال نے آئین کے آرٹیکل 16 کے حوالے سے بات کرتے ہوئےلاہور میں مارچ، 14 اور 18 کو سیاسی جلسے سے نمٹنے کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کے ذمہ دار عہدیداروں کے حوالے سے پوچھا۔

سینیٹر ولید اقبال نے تجویز دی کہ نوآبادیاتی دور کے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے اور کہا کہ اس کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ سلوک پر بات کرتے ہوئے ولید اقبال نے بتایا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اس طرح کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں کوٹ لکھپت سے لیہ جیل منتقلی اور وہاں قیام کے دوران ان کے ساتھ پیش آنے والے سلوک کا بتایا۔

آئی جی جیل نے کمیٹی کو بتایا کہ سیاست دانوں کے لیے بی کلاس دی جاتی ہے تاہم اس کا انحصار صوبائی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن پر ہوتا ہے۔

ولید اقبال نے حکومت پنجاب کو ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں سینیٹر ولید اقبال سمیت دیگر قیدیوں کی گرفتاری کے خط کے نقول اور لاہور ہائی کورٹ کا حکم فراہم کریں۔

ڈی جی پیمرا نے آڈیو اور ویڈیو لیکس نشر ہونے سے متعلق کمیٹی کو بتایا کہ تمام ٹی وی چینلز کو واضح طور پر احکامات جاری کیے گئے تھے کہ نجی معلومات اور گفتگو نشر نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ احکامات پر عمل درآمد میں ناکامی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ یا لائسنس معطل کیا جاسکتا ہے اور بتایا کہ پیمرا کو نشریات سے قبل مواد کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024