• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

مارچ کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 36 فیصد کمی ریکارڈ

شائع April 3, 2023
مارچ کے دوران پنجاب میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی—فائل فوٹو: اے ایف پی
مارچ کے دوران پنجاب میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں فروری کے برعکس مارچ میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی تاہم اموات کی تعداد تقریباً یکساں رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ فروری کے برعکس مارچ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 36 فیصد کمی آئی ہے۔

مارچ میں حملوں کی تعداد 37 رہی جس میں 57 افراد کی جانیں گئیں اور 72 افراد زخمی ہوئے، فروری میں 58 حملوں میں 59 افراد کی جانیں گئیں اور 134 افراد زخمی ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق مارچ میں خودکش بم دھماکوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ فروری میں 3 خودکش حملے ہوئے تھے جبکہ مارچ میں صرف ایک حملہ رپورٹ ہوا۔

صوبوں کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں مارچ کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی لیکن ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، عسکریت پسندوں نے مارچ میں 11 حملے کیے جن میں 28 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 35 افراد زخمی ہوئے۔

مارچ میں ہونے والا واحد خودکش حملہ بھی بلوچستان کے علاقے بولان میں ہی ہوا تھا جس میں 10 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ داعش اور ایک نئی تنظیم تحریک جہاد پاکستان نے بھی علیحدہ علیحدہ طور پر قبول کی تھی۔

خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال میں سب سے نمایاں بہتری دیکھی گئی، فروری میں 16 حملوں کے برعکس مارچ میں 6 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 16 سے گھٹ کر 5 ہو گئی۔

خیبرپختونخوا میں عسکریت پسندی میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں 16 حملے ہوئے جن میں 21 افراد مارے گئے اور 30 افراد زخمی ہوئے، فروری میں 13 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھےاور 8 زخمی ہوئے۔

مارچ کے دوران پنجاب میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی جبکہ سندھ میں 4 حملے ہوئے جن میں 3 افراد جان سے گئے، فروری میں سندھ میں 3 حملے ہوئے جن میں 10 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 18 زخمی ہوئے۔

مارچ کے دوران پنجاب، اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کسی بھی عسکریت پسند گروہ کی سرگرمیوں کی اطلاع نہیں ملی۔

مارچ میں سیکیورٹی فورسز نے کم از کم 25 آپریشنز کیے اور کئی حملوں کو کامیابی سے ناکام بنایا، چمن میں ایک کمپاؤنڈ سے 10 خودکش جیکٹس، 15 اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں، دیسی ساختہ بموں سمیت اسلحہ اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ پکڑا گیا۔

ایک علیحدہ کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں 11 فروری کو ہونے والے خودکش حملے کے ایک سہولت کار کو ہلاک کر دیا، رپورٹ کے مطابق خفیہ ایجنسی کی اطلاعات پر مبنی آپریشن کے نتیجے میں 35 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 38 کو ہلاک کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024