وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کا اجلاس، سپریم کورٹ سے ’ابہام‘ دور کرنے پر زور دیا جائے گا
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قانونی ماہرین سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے کیس کے ممکنہ نتائج پر تبادلہ خیال کیا جہاں عدالت عظمیٰ پر زور دیا گیا کہ گزشتہ فیصلے پر موجود ابہام دور کردیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کے شرکا کو کیس کی قانونی پیچیدگیوں اور پنجاب میں انتخابات کے لیے یکم مارچ کو دیے گئے فیصلے کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے ذمہ داریوں کے تعین سے متعلق ممکنات سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک رکن نے بتایا کہ جماعت کو خدشہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کے گزشتہ فیصلے کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز میں انتخابات منعقد نہ کروانے پر چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ چند وفاقی حکام کے علاوہ گورنر خیبرپختونخوا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عہدیداروں پر فردجرم عائد کرسکتا ہے۔
حکمران اتحاد کی جانب سے آج (پیر) ہونے والی سماعت کے دوران اپنائی جانے والی حکمت عملی کے حوالے سے ملک احمد خان نے بتایا کہ وہ پہلے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ 7 رکنی بینچ میں سے کتنے ججوں نے انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد اور کتنے ججوں نے منظور کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ مطالبہ کریں گے کہ کسی تنازع سے بچنے کے لیے اس کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے اور اگر استدعا مسترد کردی جاتی ہے تو وہ عدالت کی سماعت کے بائیکاٹ کا سوچیں گے۔
ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان، قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق اور عطااللہ تارڑ سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کہہ چکے ہیں کہ سپریم کورٹ پیر کو ایک اور وزیراعظم کو گھر بھیج دی گی کیونکہ صوبائی انتخابات پر ان کے فیصلے پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے بیان میں زور دیا کہ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں بینچ کا مطلب کیس کو نئے سرے سے سننا نہیں بلکہ یکم مارچ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے سیشن کے آغاز سے قبل سیاسی اور قانونی مسائل پر اراکین پارلیمان سے مشاورت کے لیے پیر کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔