لاہور ہائیکورٹ نے فوج کو لیز پر زرعی اراضی دینے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے فوج کو لیز پر زرعی اراضی دینے کے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد روکتے ہوئے نوٹسز جاری کردیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے ماہر قانون احمد رافع عالم کی وساطت سے پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے فوج کو لیز پر زرعی اراضی دینے کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔
جسٹس عابد حسین چٹھہ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا اور حکومت پنجاب کے 20 فروری کے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد روک دیا، جس میں فوج کو زرعی اراضی لیز پر دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا اور آج تحریری حکم جاری کر دیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق فوج کا کام اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کو لاحق خطرات سے نمٹنا ہے اور الیکشن ایکٹ کے تحت نگران حکومت کا کام روز مرہ کے فرائض سر انجام دینا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے تحریری حکم میں کہا کہ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کوئی اراضی 30 سال تک لیز پر دینے کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔
جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں، لہٰذا تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔
تحریری حکم میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئندہ سماعت پر فریقین رپورٹ اور شق وار جواب جمع کرائیں۔
زرعی اراضی فوج کے حوالے
ڈان اخبار نے 17 مارچ کو رپورٹ کیا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے کے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
اس سے متعلق دستیاب دستاویز کے مطابق ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکریٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور آب پاشی کے محکموں کے سیکریٹرز کو بھکر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42 ہزار 724 ایکڑ، خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں 1818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔
خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کے جوائنٹ وینچر معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ’8 مارچ کو جوائنٹ وینچر منیجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ منصوبوں کے لیے ریاستی زمینوں کی فوری ضرورت ہے اور اسے پاک فوج کے حوالے کیا جائے۔‘
ذرائع نے بتایا تھا کہ جوائنٹ وینچر پر فوج، حکومت پنجاب اور کارپوریٹ فارمنگ پر کام کرنے والی نجی فرمز کے درمیان دستخط کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حکومت پنجاب زمین فراہم کرے گی جبکہ فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے منصوبے کا انتظام اپنے پاس رکھے گی، اس کے علاوہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے گا اور کھاد اور معاونت فراہم کرے گا۔
دوسری جانب عسکری ذرائع نے پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج اس زمین کی ملکیت نہیں لے رہی، یہ بدستور حکومت پنجاب کی ملکیت رہے گی لیکن فوج ایک مربوط انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین زیادہ تر بنجر ہے اور یہاں کاشت کم یا بالکل نہیں ہوتی تاہم متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول جوائنٹ وینچر پارٹنرز اور مقامی افراد کی مدد سے فوج اسے زرخیز زمین میں بدل دے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس اراضی کی کاشت سے حاصل ہونے والی کم از کم 40 فیصد آمدنی حکومت پنجاب کے پاس جائے گی، 20 فیصد زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق اور ترقی پر خرچ کی جائے گی، باقی آمدنی کو آنے والی فصلوں اور منصوبے کی توسیع کے لیے استعمال کیا جائے گا۔