متحدہ عرب امارات کے صدر نے بڑے صاحبزادے کو ابوظبی کا ولی عہد مقرر کردیا
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے اپنے بڑے صاحبزادے شیخ خالد کو ابو ظبی کا ولی عہد مقرر کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ممکنہ طور پر بادشاہی ریاست کا اگلا سربراہ بنانے اور اقتدار پر خاندان کا غلبہ مزید مظبوط کرنے کے پیش نظر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنے 41 سالہ بیٹے شیخ خالد کو ابو ظبی کے ولی عہد کا منصب دے دیا ہے۔
خیال رہے کہ اپنے بھائی شیخ خلیفہ کی وفات کے بعد 62 سالہ شیخ محمد صدر بنے تھے جہاں ان کے صدر بننے کے بعد اپنے بیٹے کو ولی عہد مقرر کرنا متحدہ عرب امارات میں سب سے بڑی سیاسی تبدیلی کا حصہ ہے۔
صدر نے اپنے حکم نامے میں مانچسٹر سٹی فوٹ بال کلب کے مالک اور اپنے بھائی شیخ منصور بن زاید کو نانب حکمران مقرر کیا ہے۔
صدر کے دو بھائی، متحدہ عرب امارات کی قومی سلامتی کے مشیر شیخ تہنون بن زاید اور شیخ ہزاع بن زاید؎ ابوظہبی کے نائب حکمران مقرر ہوئے ہیں جو کہ ملک کے آئل زخیرے کے بڑے حصے پر بھی کنٹرول کرتے ہیں۔
محمد بن زید کے پچھلے سال صدارت کے عہدے پر فائز ہونے سے یہ قیاس آرائیاں شروع ہوئیں تھیں کہ ابوظبی کے ولی عہد کے طور پر ان کا جانشین کون ہوگا جہاں شیخ خالد اور شیخ تہنون بن زاید دونوں نے یہ منصب حاصل کرنے کی طرف اشارہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ عرب دنیا کے طاقتور ترین ممالک مصر اور عراق سے حالیہ برسوں یہ مقام جانے کے بعد متحدہ عرب امارات مشرق وسطی میں اہم طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے جو کہ امریکا، روس اور چین کا بھی اتحادی ہے۔
شیخ خالدکی تعیناتی کا دیگر خلیجی ریاستوں باالخصوص سعودی اور اور قطر نے خیرمقدم کیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی دیگر 6 ریاستوں کے سربراہان نے بھی اس قدم کو سراہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شیخ خالد اور شیخ منصور کو مبارکباد پیش کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ دعا ہے کہ یہ نیا باب متحدہ عرب امارات اور اس کے عوام کے لیے کامیابی اور خوشحالی سے بھر جائے۔’
وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ ایک برادر ملک کے طور پر پاکستان ہماری مضبوط شراکت داری کو جاری رکھنے اور اپنے لوگوں اور خطے کے روشن مستقبل کے لیے مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔
خلیجی تبصرہ نگار اور کویت یونیورسٹی میں تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر بدر السیف نے کہا کہ تبدیلیوں کے سلسلے نے صدر کے قریبی خاندان کے درمیان طاقت کو بڑھا دیا۔
پروفیسر بدر السیف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ یہ اقدام متوقع تھا اور یہ اقدام خلیج میں کہیں اور ماڈل کی پیروی کرتا ہے اور مزید استحکام اور ہموار جانشینی فراہم کرتا ہے۔
پروفیسر نے کہا کہ محمد بن زاید کے تمام بہن بھائیوں میں طاقت کا استحکام کوئی راز نہیں ہے، آج کا حکم نامہ اس کی تصدیق کرتا ہے۔
شیخ خالد ابوظبی ایگزیکٹو کونسل کے رکن اور ابوظہبی ایگزیکٹو آفس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اور ریاستی تیل کمپنی کے بورڈ پربھی فائز ہیں۔
شیخ خالد نوجوانوں اور ماحولیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کو فروغ دینے اور این بی اے باسکٹ بال گیمز کو ابوظہبی میں لانے میں سرگرم رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات سے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر عبدالخالق عبداللہ نے کہا کہ شیخ خالد پہلے ہی بیرونی دوروں پر اپنے والد کے نمائندگی کر چکے ہیں جو کہ ان کو سربراہ بنانے کی تیاری کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ان کے والد ابھی صدرارت کے منصب پر نئے ہیں اس لیے شیخ خالد کو بھی سیکھنے کے لیے بہت وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ خالد کو اس منصب کے لیے تیار کیا جا رہا تھا، ہر وہ شخص جس نے انہیں کئی برسوں سے قریب سے دیکھا وہ جانتا ہے کہ وہ اس منصب کے لیے موزوں ہے۔
پروفیسر عبدالخالق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے والد کا اعتماد حاصل کیا ہے، وہ لوگوں کے ساتھ بہت اچھے سے پیش آتا ہے اور اچھی طرح سے گھل مل جاتا ہے جو کہ مستقبل کے لیڈر کے لیے بہت اہم ہے۔