لکی مروت: کالعدم ٹی ٹی پی کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں تھانہ صدر پر دہشت گردوں کے حملے میں 6 پولیس اہلکار زخمی جبکہ نزدیک سڑک پر نصب دھماکا خیز ڈیوائس پھٹنے کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) اقبال مہمند سمیت 4 اہلکار شہید ہوگئے۔
مسلح افراد نے رات گئے تھانہ صدر پر حملہ کیا تھا جس کی اطلاع ملنے پر مدد کے لیے جانے والی پولیس ٹیم کو راستے میں نشانہ بنانے کے لیے دیسی ساختہ بم استعمال کیا گیا۔
دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اقبال مہمند اور تین پولیس اہلکار کرامت، وقار اور علی مرجان شامل ہیں۔
لکی مروت پولیس کے ترجمان شاہد حمید نے ڈان نیوز ڈان ٹی وی کو بتایا کہ دہشت گردوں نے آج علی الصبح صدر پولیس اسٹیشن پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
تھانے پر حملے میں 6 دیگر پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں ہیڈ کانسٹیبل فاروق شاہ، کانسٹیبل امانت اللہ، اصغر، سردار علی اور عارف شامل ہیں۔
پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’عسکریت پسندوں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، تاہم پولیس چوکس تھی اور پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آوروں کو فرار ہونا پڑا‘۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ کہا کہ ’ڈی ایس پی لکی مروت اقبال مہمند کی قیادت میں ایک پولیس پارٹی تھانے جا رہی تھی کہ پیر والا موڑ کے قریب سڑک کنارے نصب بم پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اقبال اور تین پولیس اہلکار موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔‘
دھماکے میں شہید ہونے والوں کی شناخت ڈی ایس پی لکی اقبال مومند،کانسٹیبل وقار،کانسٹیبل علی مرجان اور کانسٹیبل کرامت اللہ کے نام سے ہوئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فوری طور پر ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا کہ پولیس ٹیم پر حملہ کیا گیا جو تھانے کی جانب جا رہی تھی۔
گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے کالعدم ٹی ٹی پی نے خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
ساتھ ہی عسکری تنظیم قیادت نے اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے سابق سربراہ احسان غنی نے کہا کہ پولیس مسلح گروہوں کے لیے نرم ہدف ہے۔
احسان غنی جو کے پی پولیس کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس معمول کے مطابق حملوں کی زد میں آتی ہے کیونکہ وہ سڑکوں پر ہوتی ہیں اور کہیں بھی ڈیوٹی سرانجام دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب ہم تنہا ہیں۔
جاں بحق پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میں اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی۔
شہید اور زخمی اہلکاروں کو لکی سٹی ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ حملہ آور حملے کے بعد رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے خیبرپختونخوا پولیس ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔
رواں سال 30 جنوری کو پشاور کی پولیس لائنز کی حدود کے اندر ایک مسجد میں دھماکا ہوا جہاں 300 سے 400 افراد، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی، نماز کے لیے جمع تھے۔
حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی۔
اظہارِ تعزیت
وزیراعظم شہباز شریف نے لکی مروت میں پولیس تھانہ صدر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت 4 جوانوں کی شہادت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے جام شہادت نوش کرنے والے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز اقبال مہمند، سپاہی وقار، مرجان، کرامت کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم نے شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہارکیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس دہشت گردی کے خلاف فرسٹ لائن آف ڈیفنس کا شاندار کردار ادا کر رہی ہے، تھانہ صدر پر دہشت گردوں کے حملے کا پولیس نے جرأت و بہادری سے مقابلہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی بقا اور ترقی ہے، وزیراعظم نے اے پی سی کے ڈرائیور سردار علی اور 6 زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
ساتھ ہی خیبرپختونخوا حکومت کو شہدا کے لیے پیکج اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
آئی ای ڈی دھماکے میں لیویز اہلکار زخمی
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع کچھی میں ایک موٹر سائیکل دھماکے میں لیویز فورس کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کچھی ضلع کے دھدر قصبے میں موٹرسائیکل میں نصب دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ لیویز تھانے مچھ کے انچارج افسر عبدالمالک دھماکے کے وقت علاقے سے گزر رہے تھے، وہ زخمی ہوئے اور ان کی گاڑی کو بری طرح نقصان پہنچا جبکہ کچھ قریبی دکانوں اور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔