عمران خان کی پارٹی ورکرز کو رانا ثنااللہ کےخلاف مقدمات درج کرانے کی ہدایت
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف ملک بھر میں انہیں جان کی دھمکی دینے پر ایف آئی آر درج کرائیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر کاظم خان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رانا (ثنااللہ) وزیر داخلہ سے زیادہ دہشت گرد ہے اور میری جان کو دھمکیاں دینے پر اس بزدل کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
پی ٹی آئی کے سربراہ نے وزیر داخلہ کے حالیہ ریمارکس کہ ’ہم میں سے صرف ایک‘ ہی رہے گا، پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ بے معنی نہیں تھے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ (رانا ثنااللہ) میرے سیاسی یا جسمانی خاتمے کے لیے میدان تیار کر رہے ہیں کیونکہ وہ کلیدی کھلاڑی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ ان تین کرداروں میں سے ایک ہے، جو میری سیاسی اور جسمانی زندگی کے پیچھے پڑے ہیں، میں نے پہلے ہی دوسرے دو (وزیراعظم شہباز شریف اور انٹیلی جنس سیٹ اَپ کے ایک اعلیٰ عہدیدار) کا نام لیا تھا اور وزیر داخلہ تیسرے کردار کے طور پر شامل ہیں جو اب (ذہنی طور پر) لوگوں کو حالات کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
بعد میں ایک ٹیلی ویژن خطاب میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر انتخابات 30 اپریل سے ایک دن کے لیے بھی ملتوی ہوتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ملک میں کوئی آئین یا قانون نہیں ہے اور ان کی پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی مزاحمت کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کے امیدواروں سے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گویا 30 اپریل کو انتخابات ہونے جارہے ہیں۔
انہوں نے ایک کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) میں انتخابات کے طریقۂ کار اور تاریخ پر تبادلۂ خیال کے لیے بلائے جانے پر اپنی شرکت کے لیے رضامندی کا اعادہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں کسی کے ساتھ بھی بیٹھنے کو تیار ہوں اور ان تمام لوگوں کے ساتھ جو آئین کے اندر رہتے ہوئے الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں۔‘
پی ٹی آئی چیئرمین نے متنبہ کیا کہ ’نیوٹرلز‘ نے ’چوروں‘ کی پشت پناہی بند نہ کی تو واقعات تیزی سے ہر کسی کے ہاتھ سے نکل جائیں گے اور ریاست اور معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، لہٰذا فوری طور پر اصلاح کی طرف جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’خود ساختہ نیوٹرلز‘ نہ صرف پی ڈی ایم حکومت کی مدد بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی کر رہے ہیں، جب نامعلوم افراد نوجوان سیاسی کارکنوں کو اٹھاتے ہیں تو نوجوانوں کو کس قسم کا پیغام دیا جا رہا ہے؟ خدا کے لیے اپنا راستہ درست کر لیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’میں اب تک صبر کی تلقین کرتا رہا ہوں اور پارٹی کارکن سن رہے تھے، تاہم صورتحال پیچیدہ ہوتی جارہی ہے اور چیزیں ہاتھ سے نکلنے کا خطرہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، پیچھے ہٹیں اور لوگوں کے جذبات کو سمجھیں‘۔