الاقصیٰ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی، ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کا اظہار مذمت
مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے تیسرے رمضان کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کو باہر نکالنے اور مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی بے حرمتی کرتے ہوئے کی گئی کارروائی اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان نے مذمت کا اظہار کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے الاقصیٰ میں رمضان کے دوران قابض اسرائیلی فورسز کے اس طرح کے بدترین حملوں کی مذمت کی۔
اسرائیلی فورسز نے یکم رمضان کو مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کرتے ہوئے ایک فلسطینی کو قتل کردیا تھا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مذہب کی آزادی کے بنیادی حق یا فلسطین کے شہریوں کے اعتقاد کے حق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ دنیا بھر کے 1.5 ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا باعث ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف تمام انسانی حقوق، اقدار اور قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے طاقت کا اندھا استعمال کیا گیا، اسرائیل رمضان کے تقدس کا احترام کرنے کے اپنے وعدے سے مکر گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں کیونکہ ان کارروائیوں میں رواں برس کے آغاز سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم فلسطین کے عوام ور فلسطین کے مسئلے پر اپنے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں اور اس آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس شریف اس کا دارالحکومت ہو اور یہی اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا واحد، جامع اور پائیدار حل ہے۔
ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر اظہار مذمت
ترجمان دفتر خارجہ نے ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کا دہرایا جانا بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی، نسل پرستی اور مسلمانوں اور ان کے عقائد کے خلاف فوبیا کا مظہر ہے۔
ڈنمارک میں 24 مارچ کو واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب انتہائی دائیں بازو کے کارکن راسمس پالوڈان نے اس سے قبل 21 جنوری کو سویڈن میں کوپن ہیگن میں ایک مسجد اور ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کے دوران قرآن کو آگ لگانے کے لیے کی گئی کوشش یہاں دوبارہ کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ ہر جمعے کو اس طرح احتجاج کرے گا جب تک سویڈن کو نیٹو کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ اس طرح کے منظم اقدامات دہرائے جانے سے قانونی نظام پر سوال اٹھتا ہے، جس کے پیچھے اسلاموفوبیا اور نفرت انگیزی چھپ جاتی ہے۔
مذمتی بیان میں کہا گیا کہ آزادی اظہار اس طرح مقدس چیزوں یا کسی مذہبی شخصیت کی توہین کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ ہم ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا قانون بنائیں جو اس طرح کے واقعات کا تدارک کرے جوبین الاقوامی قوانین میں درج ذمہ داریوں اور فرائض سے مطابقت رکھتا ہو۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس طرح عالمی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں جو نفرت انگیزی، تفریق اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ان کے عقائد کی بنیاد پر اشتعال پھیلانے کی وجہ بن رہے ہیں۔