ڈپریشن میں تھی تو خودکشی کرنے کا سوچا تھا، یشما گل
نامور اداکارہ یشما گل کا کہنا ہے کہ 20 سال کی عمر میں جب انہیں ڈپریشن تھا تو انہیں لگتا تھا کہ کسی نے ان پر جادو کردیا ہے یہاں تک کہ انہوں نے خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔
اداکارہ نے یوٹیوبر کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے اہم واقعات اور خواتین کی خودمختاری کی اہمیت کے حوالے سے بات کی ۔
یشما گل نے ذہنی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں عمر سے زیادہ ذمہ داریاں ڈال دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے دماغی صحت پر بوجھ پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے ڈپریشن تھا ان دنوں میں اس حوالے سے انٹرنیٹ پر ریسرچ کرتی تھی، اس وقت مجھے لگتا تھا کہ شاید مجھ پر کسی نے جادو کردیا ہے، نظر ہے یا مجھ پر جن آگیا ہے، میں نے علاج کے لیے ہر نسخہ آزمایا۔
یشما گل نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ میں نے ڈپریشن پر اپنا روحانی علاج کرنے کی بھی کوشش کی لیکن آخر میں ڈاکٹر کی دی ہوئی ادویات کا ہی استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے انٹرنیٹ کی ریسرچ میں دیکھا کہ نظر کے اثرات اور ڈپریشن کے اثرات میں بہت زیادہ مّماثلت پائی جاتی ہے۔
یشما گل کا کہنا تھا کہ نظر کے اثرات میں انسان بے امیدی اور ڈپریشن اور خودکشی کرنے کا سوچتا ہے، میری زندگی میں بھی ایسا وقت آیا تھا جب میں نے خودکشی کرنے کا سوچا تھا لیکن میرا ایمان پختہ تھا جس کی وجہ سے میں ڈپریشن سے خود کو نکالنے میں کامیاب رہی۔
’افواہیں پھیلائی گئیں کہ میں مسلمان نہیں ہوں ’
یشما گل نے بتایا کہ میرے بارے میں افواہیں پھیلائی گئیں کہ میں پہلے مسلمان نہیں تھی بلکہ میں عیسائی تھی کیونکہ میرے نام کے ساتھ ’گل‘ آتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب میں ڈپریشن سے گزر رہی تھی تو میں بہت نا امید ہوچکی تھی اور ایک وقت ایسا تھا کہ میرا ایمان کمزور ہوگیا تھا لیکن اس سے قبل مجھے بس یہ معلوم تھا کہ میں مسلمان ہوں اور ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی ہوں تو مجھے نماز بھی پڑھنی ہے، لیکن تب مجھے پتہ نہیں ہوتا تھا کہ میں پڑھ کیا رہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیدائشی مجھے مذہب کے حوالے رہنمانی دی گئی تھی لیکن میں نے اپنے مذہب کو پڑھا نہیں تھا لیکن ڈپریشن سے گزرنے کے بعد میں نے مذہب کو سمجھنے اور پڑھنے کی کوشش کی، جس سے میرا یقین مزید مضبوط ہوا۔
’فیروز خان اداکار کے طور پر پسند ہے‘
اداکارہ کا کہنا تھا کہ میری امی مجھے بولتی ہیں کہ میں 29 برس کی ہوگئی ہوں میں نے شادی نہیں کی، اپنی انڈسٹری سے ہی کوئی لڑکا ڈھونڈ لوں۔
یشما گل کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سوچتی ہوں کہ وہ کون لوگ ہیں جو انڈسٹری میں ایک دوسرے کو پسند کرلیتے ہیں کیونکہ پسینہ، گرمی اور بدبو جیسےحالات میں اداکار شوٹ کررہے ہوتےہیں، مجھے ایسے میں کوئی پسند نہیں آسکتا۔
یوٹیوب میزبان نے سوال پوچھا کہ آپ نے ایک جگہ کہا ہے کہ فیروز خان آپ کا کرش ہے۔
جس پر یشما گل کا کہنا تھا کہ کرش (crush) نہیں بلکہ میں نے کہا تھا کہ میں انہیں اچھے اداکار کے طور پر پسند کرتی ہیں اور فیروز خان کسی بھی ڈرامے کے ہیرو کے لیے بہترین اداکار ہیں۔
میزبان نے اداکارہ سے مستقبل کے ساتھی کے حوالے سے سوال کیا کہ آپ کو کس طرح کا ساتھی پسند ہے جس پر اداکارہ نے کہا کہ وہ اچھا انسان ہونا چاہیے۔
’لڑکیاں گولڈ ڈگرز نہیں ہیں‘
اس دوران میزبان نے کہا کہ مرد کی بدصورتی اس کی خالی جیب سمجھی جاتی ہے، اگر وہ کماتا نہیں ہے تو انسان جتنا بھی خوبصورت ہو وہ برا ہی لگتا ہے۔
جس پر یشما گل نے کہا کہ ’میں نام نہیں لینا چاہتی، لیکن اگر آپ اپنے اردگرد کے لوگوں کی مثالیں دیکھیں تو ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں شادی شدہ خواتین اپنے شوہروں سے زیادہ کامیاب ہیں اور وہ ان کی پسند کی شادی ہے۔‘
میزبان نے سوال کیا کہ ’کیا شوبز انڈسٹری میں ہی؟
جس پر ادکارہ نے کہا کہ میں نام نہیں لوں گی، ہوسکتا ہے کہ وہ فیلڈ میں ہوں اور ہوسکتا ہے انڈسٹری سے باہر ہوں ، میں اس بات سے اختلاف کرتی ہیں کہ لڑکیاں گولڈ ڈگرز ہیں۔
یاد رہے کہ گولڈ ڈگر انگریزی کی اصطلاح ہے جو پاکستان میں بھی بے دریغ استعمال کی جاتی ہے، جس سے عام طور پر مراد ایسی خواتین ہیں جو ایک امیر شخص کی توجہ حاصل کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس سے پیسے یا تحائف لیے جاسکیں۔
بعدازاں میزبان نے کہا کہ ’مشہور ہے کہ لڑکا کماتا ہے تو لڑکی کو دیتا ہے، اور جب لڑکی کماتی ہے تو وہ کہتی ہے کہ مجھے لڑکے کی ضرورت نہیں ہے، یہ مشہور ہے کہ لڑکیاں اس طرح کی سوچ رکھتی ہیں، آپ کو کیا لگتا ہے ؟
یشما گل نے جواب دیا کہ میرے خیال سے یہ بات اس حوالے سے کنفیوز کی جارہی ہے کہ جب لڑکی خود مختار ہوتی ہے تو وہ مجبور اور بےبس نہیں ہوتی، وہ خود اپنے لیے کھڑی ہوسکتی ہے اور اپنے گھر پر والدین کو بول سکتی ہے کہ میں آپ پر بوجھ نہیں ہوں اور میں کسی ایسے شخص سے شادی نہیں کروں گی جسے وہ جانتی نہیں ہے ۔
ادکارہ نے بات کو مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’یا پھر جب وہ ایسے رشتے میں ہوتی ہے جہاں اس کا شوہر اس پر تشدد کرتا ہے تو ان حالات میں بھی خود مختار لڑکی اپنی لیے آواز اٹھا سکتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ وہ اپنا خیال رکھ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں لڑکیوں کی خود مختاری انہیں مضبوط بناتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کو مرد کی ضرورت نہیں ہے
اداکارہ نے مزید بتایا کہ ساتھی کی ضرورت ہر کسی کو ہوتی ہے ، آپ حضرت آدم اورحضرت بی بی ہوا کی مثال لے سکتے ہیں کیونکہ یہ قدرت کا نظام ہے ، سب کو ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے تاہم احترام اور ہم آہنگی اور دیگر بہت سی دوسری چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
میزبان کی جانب سے خواتین کی خود مختاری پر سوال پوچھنے پر انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم اسی حوالے سے یشما گل نے انسٹاگرام اسٹوری میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ میزبان نے مِعاشرے کی ایک غلط فہمی کے حوالے سے سوال کیا تھا جس پر میزبان نے میری رائے پوچھی تھی۔
یشما گل نے کہا کہ میزبان خود اس بات پر اتفاق نہیں رکھتے تھے، کئی دیگر موضوعات کی طرح انہوں نے اس حوالے سے صرف بات کی تھی، انہوں نے یہ بات مسلط یا اس پر بحث نہیں کی تھی، اس لیے انہیں غلط نہ سمجھیں، وہ مہربان اور سچے آدمی ہیں اور میں ان کی اسی بات سے متاثر ہوئی ۔