• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور ہائیکورٹ: محسن نقوی کے تقرر کےخلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد

شائع March 27, 2023
شیخ رشید کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی — فائل فوٹوز: ٹوئٹر
شیخ رشید کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی — فائل فوٹوز: ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف سابق وزیر داخلہ اور سربراہ عوامی لیگ شیخ رشید کی درخواست مسترد کردی۔

شیخ رشید کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی، سماعت کے آغاز پر عدالت نے شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق سے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے خود بھی کوئی نام دیے تھے؟

اس پر اظہر صدیق نے جواب دیا کہ درخواست گزار ایک ووٹر ہیں، پہلے دن سے سب کو پتا تھا کہ محسن نقوی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ محسن نقوی کے تقرر کے لیے کیا طریقۂ کار اختیار کیا گیا، الیکشن کمیشن کے پاس نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر کے لیے مکمل اختیار ہے، نگراں وزیر اعلیٰ کا کام صرف انتخابات کرانا ہے، اگر الیکشن کمیشن خود ہی انتخابات نہ کرانے کا کہہ دیتا ہے تو پھر کیا ہوسکتا ہے۔

شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ محسن نقوی کے تقرر پر پہلے دن سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور آئین کے تحت کام کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے متفقہ طور پر نگراں وزیر اعلی کا تقرر کی، فریقین دیے گئے وقت میں نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر نہیں کر سکے تھے۔

انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت محسن نقوی کی تعیناتی کی، لہٰذا درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کیا جائے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر نگراں وزیر اعلیٰ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے تو الیکشن کمیشن اور عدالتیں موجود ہیں، الیکشن کمیشن نے نگراں وزیر اعلیٰ کے متعدد فیصلے پر عملدرآمد روکا ہے، نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر کا حتمی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن کمیشن نیوٹرل اور خود مختار ہے تو کوئی نگراں وزیر اعلیٰ کچھ نہیں کرسکتا، اگر فریقین آپس میں تجویز کردہ ناموں سے کسی ایک پر اتفاق کر لیتے تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہے ناں، یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقین میں سے کسی نے چیلنج نہیں کیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے تمام فریقین کے وکلا کے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 2 فروری کو شیخ رشید نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کی تعیناتی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اس سے قبل شیخ رشید نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ان کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی تھی جسے سپریم کورٹ آفس نے متعدد اعتراضات عائد کرکے واپس کردیا تھا۔

سپریم کورٹ سے درخواست واپس کیے جانے کے بعد شیخ رشید کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، درخواست میں وفاقی حکومت، صدر پاکستان، الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں پرویز الہٰی، حمزہ شہباز، گورنر پنجاب اور نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کو بھی فریق بنایا گیا تھا، درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ آئین میں طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ کس طرح نگراں وزیر اعلیٰ لگایا جائے، موجودہ نگراں وزیر اعلیٰ بنانے کے عمل میں بدنیتی شامل ہے۔

شیخ رشید نے درخواست میں کہا تھا کہ محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے، اعتراضات کے باوجود محسن نقوی کو ہی وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا، الیکشن کمیشن نے باقی 3 ناموں کو مسترد کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عالیہ نگراں وزیر اعلیٰ کی تعیناتی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور محسن نقوی کو بطور نگراں وزیر اعلیٰ کام کرنے سے روکے۔

بعد ازاں 3 فرروی کو لاہور ہائی کورٹ نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024