کوئٹہ: حسان نیازی ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر پنجاب پولیس کے حوالے
کوئٹہ کی مقامی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے بھانجے اور فوکل پرسن حسان نیازی کو ایک روزہ راہدرای ریمانڈ پر پنجاب پولیس کے حوالے کردیا جس کے بعد پنجاب پولیس انہیں کوئٹہ سے حراست میں لے کر لاہور روانہ ہوگئی۔
کوئٹہ اور اسلام آباد کی عدالتوں نے گزشتہ روز حسان نیازی کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اس کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا، محکمہ داخلہ پنجاب نے حکومت بلوچستان سے حسان نیازی کی حوالگی کی درخواست کے لیے مراسلہ لکھا تھا۔
آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کو لکھے گئے مراسلہ میں محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا تھا کہ حسان نیازی لاہور پولیس کو مقدمہ نمبر 388/23 ریس کورس تھانہ کو مطلوب ہے، کوئٹہ میں درج مقدمہ میں ضمانت ہوتے ہی حسان نیازی کو لاہور پولیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر سید عدنان بخاری کے حوالے کیا جائے۔
اس مراسلے کے بعد آج لاہور تھانہ مزنگ کی پولیس حسان نیازی کو تحویل میں لینے کوئٹہ پہنچی، بعد ازاں اُن کو جو ڈیشل مجسٹریٹ 7 کی عدالت میں پیش کردیا گیا، کمرہ عدالت میں حسان نیازی کے ہمراہ پی ٹی آئی کے وکلا سمیت کارکنان بھی موجود تھے۔
دوران سماعت پنجاب پولیس کی جانب سے حسان نیازی کے 2 روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے ایک روزہ ریمانڈ منظور کیا۔
بعد ازاں پنجاب پولیس حسان نیازی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرکے انہیں ساتھ لے کر لاہور روانہ ہوگئی۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے آئی جی پولیس کو حسان نیازی کی باحفاظت لاہور منتقلی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’حسان نیازی کے کوئٹہ سے منتقلی کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں‘۔
اس موقع پر حسان نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ روز ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے، میرے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں زیور ہیں، لاہور میرا گھر ہے، پنجاب پولیس لے جارہی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’لاہور کا جلسہ کامیاب رہا، عمران خان اب بھی پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں‘۔
حسان نیازی کے وکیل ایڈووکیٹ سید اقبال شاہ نے کہا کہ ’حسان کو لگی ہتھکڑیاں بلوچستان اور پنجاب پولیس نے پکڑ رکھی تھیں، ہم پولیس کے رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر انسانی فعل ہے‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ دیا، پنجاب پولیس نے 2 روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی تھی، ابھی پنجاب پولیس حسان کو پھر بذریعہ روڈ لے گئی ہے‘۔
پس منظر
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما حسان خان نیازی کو 20 مارچ کو گرفتار کرلیا گیا تھا، اُن کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور اسلحہ دکھانے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ تھانہ رمنا میں اے ایس آئی خوبان شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق انہوں گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کے اوپر گاڑی چھڑائی، حسان نیازی نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی، حسان نیازی کے ساتھ دوسرے شخص نے اسلحہ نکالا، دوسرا شخص گاڑی نکال کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، دوران مزاحمت حسان نیازی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
بعد ازاں 21 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر حسان خان نیازی کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی تھی۔
23 مارچ کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر حسان نیازی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت پیش کیا گیا، عدالت نے پولیس کی جانب سے اُن کے مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
24 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
بعد ازاں گزشتہ روز اسلام آباد اور کوئٹہ کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منطور کرلی تھی، تاہم انہیں ضمانت ملنے کے باوجود رہا نہیں کیا گیا۔