ضمانت ملنے کے باوجود حسان نیازی بدستور کوئٹہ میں قید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو کوئٹہ کی مقامی عدالت سے ضمانت ملنے باوجود ہفتے کی شام گئے تک رہا نہیں کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بلوچستان پولیس کی جانب سے درج مقدمے میں حسان نیازی کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں عبوری ضمانت دی تھی۔
بلوچستان پولیس انہیں ہفتہ کی صبح اسلام آباد سے کوئٹہ لائی اور جوڈیشل مجسٹریٹ (کوئٹہ 3) جمیل احمد شیخ کے سامنے پیش کیا۔
عدالت کے سامنے اپنے بیان میں حسان نیازی نے کہا کہ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ عمران خان کے قانونی مشیر ہیں۔
اس کے بعد مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست مسترد کردی اور ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا اور وہ شام تک کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ جیل میں تھے۔
ایڈووکیٹ علی حسن بگٹی نے شکایت کی کہ پولیس نے ان کے خلاف کوئٹہ میں درج ایف آئی آر کی کاپی بھی شیئر نہیں کی اور کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے رہائی کے احکامات جاری کرنے کے باوجود، جیل حکام نے حسان نیازی کو رہا نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما کو اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ (اسلام آباد غربی) نے بلوچستان پولیس کے حوالے کیا تھا جس نے صوبائی دارالحکومت میں درج ایک مقدمے میں پولیس کی تحویل کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ انہیں 25 مارچ کو کوئٹہ کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
دریں اثنا اسلام آباد میں ایک سول جج نے بھی حسان نیازی کو پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت دے دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم خان کے سامنے پیش ہوئے حسان نیازی کے وکلا نے دلیل دی کہ پی ٹی آئی رہنما کو اس کیس میں غلط پھنسایا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ استغاثہ کی جانب سے ضمانت کی مخالفت میں کوئی پیش نہیں ہوا۔
جج نے مشاہدہ کیا کہ تفتیشی افسر ملزم کا جرم سے تعلق قائم کرنے کے لیے ابھی تک کچھ ریکارڈ پر نہیں لائے، یوں ریکارڈ پر کوئی براہ راست یا بالواسطہ ثبوت دستیاب نہیں ہے جو ابتدائی طور پر ایف آئی آر کے ورژن کی تصدیق کر سکتا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے حسان نیازی کی 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
انہیں مبینہ طور پر ایک پولیس افسر کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے سے ڈرانے اور روکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس نے حسان نیازی کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے اسے بھگانے کی کوشش کی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ روکے جانے پر حسان نیازی گاڑی سے باہر نکلے، پولیس کے ساتھ گالم گلوچ کی اور گولی مارنے کی دھمکی دی۔