ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر تاریخ کی بلند ترین شرح 46.65 فیصد پر پہنچ گئی
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 1.80 فیصد بڑھ کر سالانہ بنیادوں پر 46.65 فیصد پر پہنچ گئی۔
گزشتہ ہفتے قلیل مدتی مہنگائی 45.64 فیصد سالانہ ریکارڈ کی گئی تھی، ہفتہ وار بنیادوں پر 22 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ٹماٹر، آلو اور گندم کا آٹا شامل ہیں۔
سب سے زیادہ سالانہ اضافہ
- پیاز: 228.28 فیصد
- سگریٹ: 165.88 فیصد
- گندم کا آٹا: 120.66 فیصد
- گیس چارجز: 108.3 فیصد
- ڈیزل: 102.84 فیصد
سب سے زیادہ سالانہ کمی
- مرچ پاؤڈر: 9.56 فیصد
سب سے زیادہ ہفتہ وار اضافہ
- ٹماٹر: 71.77 فیصد
- گندم کا آٹا: 42.32 فیصد
- آلو: 11.47 فیصد
- کیلے: 11.07 فیصد
- چائے لپٹن: 7.34 فیصد
سب سے زیادہ ہفتہ وار کمی
- چکن: 8.14 فیصد
- مرچ پاؤڈر: 2.31 فیصد
- سرسوں کا تیل: 1.19 فیصد
- لہسن: 1.19 فیصد
- دال چنا: 1.06 فیصد
حساس قیمت انڈیکس میں شمار کی گئی 51 اشیا میں سے 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 13 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کو ہفتہ وار بنیادوں پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں رد و بدل کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے حاصل کی جاتی ہیں۔
گزشتہ ماہ قیمتیں ملکی تاریخ کی تیز ترین رفتار سے بڑھیں، دستیاب اعداد و شمار کے مطابق خوراک، مشروبات اور نقل و حمل کے اخراجات مہنگائی کو اس مقام تک لے گئے جہاں معاشی تجزیہ کاروں نے خدشات کا اظہار کیا کہ مہنگائی کے باعث صارفین کی قوت خرید شدید متاثر ہوگی۔
ماہانہ افراط زر صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی) سالانہ بنیادوں پر فروری میں بڑھ کر 31.6 فیصد تک پہنچ گیا تھا، ریسرچ فرم عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق جولائی 1965 کے بعد یہ سب سے زیادہ سالانہ شرح تھی۔
حکومت ٹیکسوں کے ذریعے ریونیو بڑھانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور اس نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے معاہدے کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی اجازت دی ہے۔