• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

الیکشن شیڈول ملتوی ہونے کا معاملہ: شیخ رشید کا چیف جسٹس کو از خود نوٹس لینے کیلئے خط

شیخ رشید نے از خود نوٹس کے لیے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے خط سپریم کورٹ کو ارسال کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے از خود نوٹس کے لیے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے خط سپریم کورٹ کو ارسال کیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے الیکشن شیڈول ملتوی ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو از خود نوٹس لینے کے لیے خط لکھ دیا۔

شیخ رشید نے از خود نوٹس کے لیے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے خط سپریم کورٹ کو ارسال کیا ہے۔

شیخ رشید نے از خود نوٹس لینے کے لیے ارسال کیے گئے خط میں مؤقف اپنایا ہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیش انتخابی شیڈول کو تبدیل نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کے پاس نئی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز اور سپریم کورٹ کے احکامات سے روگردانی کی ہے، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے کا نوٹس لے۔

سپریم کورٹ بار کی انتخابات ملتوی کرنےکی شدید مذمت

دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب کے انتخابات ملتوی کرنے کے نوٹی فکیشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی صورت میں انتخابات کی تاریخ تبدیل نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 (2) کے تحت مقرر کردہ 90 دن کی مدت کے اندر انتخابات ہونے تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئین، سپریم کورٹ کے قانون اور قانون کی غلط تشریح کی ہے، الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا اور اپنے آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی ہے، نگران حکومت بھی آرٹیکل 224 (2) میں دی گئی مدت کی پابند ہے، الیکشن کمیشن نے آئین، سپریم کورٹ کے قانون اور قانون کی غلط تشریح کی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا اور اپنے آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی ہے، نگران حکومت بھی آرٹیکل 224 (2) میں دی گئی مدت کی پابند ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے، پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کیا جائے گا، کل سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی جائے گی جس میں اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی جائے گی۔

دوسری جانب حکومت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اچھا قرار دے رہے ہیں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات خونی ہوں گے، تمام سیاسی قوتوں کو مل کر بیٹھنا چاہیے، الیکشن کمیشن نے ملکی معروضی حالات میں انتخابات ملتوی کرنے کا درست فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے، الیکشن کمیشن نے ملک کے معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے منطقی اور درست فیصلہ کیا، آئین کی پاسداری، انتخابات کا وقت پر انعقاد سر آنکھوں پر لیکن آئین پاکستان یہ بھی کہتا ہے کہ انتخابات ایک ساتھ نگران سیٹ اپ کے تحت ہونے چاہئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ پیش کی گئی رپورٹس، بریفنگ اور مواد پر غور کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا کہ اس تمام صورتحال میں انتخابات کا شفاف، منصفانہ اور آئین و قانون کے مطابق انعقاد ممکن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات پر پولنگ کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ 3 مارچ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات 30 اپریل بروز اتوار کرانے کی تجویز دی تھی۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے گورنرز کو خط میں لکھا تھا کہ پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانا لازمی ہیں، انتخابات کی تاریخ کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے، پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرائے جانے لازمی ہیں، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہیں، گورنر پنجاب 9 اپریل سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024