برطانیہ: بھارتی ہائی کمیشن میں توڑ پھوڑ کے بعد سیکیورٹی پر نظرثانی کی یقین دہانی
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کے ساتھ پیش آنے والے ناقابل قبول پرتشدد واقعے کے پیش نظر سیکیورٹی پر نظرثانی کی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے رواں ہفتے ’کچھ علیحدگی پسند اور انتہا پسند عناصر‘ کی طرف سے لندن میں ہائی کمیشن میں توڑ پھوڑ کرنے، عملے کو حراساں کرنے اور پرتشدد واقعے پر احتجاج کرنے کے لیے سینیئر برطانوی سفارت کار کو طلب کیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) اور بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ’خالصتان‘ نام سے بینرز اٹھائے ہوئے مظاہرین نے بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ رہنما کی گرفتاری کے لیے پولیس کارروائیوں کے خلاف لندن میں احتجاج کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت کی پہلی منزل پر بالکونی میں لگے ہوئے پرچم کو اتار دیا۔
بی بی سی کے مطابق گزشتہ ہفتے ہائی کمیشن کی عمارت کے باہر ہجوم جمع ہو گیا جہاں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے جس کے بعد بھارت نے عمارت کے ارد گرد برطانوی سیکیورٹی کی مکمل عدم موجودگی پر وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ روز بھارتی اخبار ’دو ہندو‘ نے رپورٹ کیا کہ لندن میں ہائی کمیشن کے باہر سڑک کے دونوں طرف کم از کم ایک سو پولیس اہلکار پہرے میں کھڑے تھے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ پرتشدد واقعات کے بعد پولیس تفتیش جاری ہے اور بھارتی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ بھارت کی شمالی ریاست پنجاب میں حکام نے سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا تھا جو کہ حالیہ مہینوں میں خالصتان کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے نمایاں ہوا ہے۔
رواں ہفتے پیر کو بھارتی حکام نے سکھ رہنما کی گرفتاری عمل میں لانے کے لیے موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش میں توسیع کردی تھی۔
اسی روز پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ چھاپوں میں 144 افراد گرفتار کیے گئے ہیں مگر امرت پال سنگھ کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔